زید نے بکر سے اس کے حصہ کی زمین رہن اس شرط پر لی ہے کہ ... الخ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ زید نے بکر سے اس کے حصہ کی زمین رہن اس شرط پر لی ہے۔کہ جب زر اصلی اکبر ادا کردے تو اپنی زمین پر قبضہ کرلے۔زید اس مرہون زمین میں کاشت کرتا ہے۔اور مالگزاری سرکاری جو بکر ادا کرتا تھا۔وہ اب زید اپنے پاس سے ادا کرتا ہے۔اور جو زمین آسامیو ں کے قبضے میں ہے۔ان سے مالگزاری وصول کر کے۔سرکاری لگان ادا کرکے بقیہ اپنے تحت وتصرف میں لاتا ہے۔کوئی مقررہ منافع نہیں ہے۔زید کوکبھی فائدہ ہوتاہے کبھی نقصان ۔لہذا سوال یہ ہے کہ اس طرح زمین رہن لینا جائز ہے یا نہیں؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! جواب۔صورت مرقومہ سود ہے۔ (فتاوی ثنائیہ جلد 2 صفحہ نمبر 440) فتاویٰ علمائے حدیث جلد 14 ص 99 محدث فتویٰ |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |