Maktaba Wahhabi

181 - 2029
بوہروں کا یہ بھی دعویٰ کرنا کہ جو لوگ اس کے اعمال پر اعتراض کرتے ہیں اسے حق حاصل ہے کہ ان کے سوشل بائیکاٹ کا اعلان کردے۔ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ وہ یہ دعویٰ کرتا ہے کہ جو لوگ اس کے اعمال پر اعتراض کرتے ہیں اسے حق حاصل ہے کہ ان کے سوشل بائیکاٹ کا اعلان کردے۔  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اگر بوہر فرقہ کے بڑے پیشوا کی کیفیت یہی ہے جو مذکورہ بالا سوالات میں بیان کی گئی تو اس کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے شرکیہ اعمال پر اعتراض کرنے والوں کا بائیکاٹ کرے بلکہ اس کا فرض ہے کہ ان کی نصیحت قبول کرے اور اپنی الوہیت کے دعویٰ سے اور ان اوصاف سے متصف ہونے کے دعوے سے توبہ کرے جو اللہ تعالیٰ کا خاصہ ہے۔ مثلاً روح اور دل کا مالک ہونا اور اپنی عبادت کی دعوت دینا اور انہیں اپنے لئے اور اپنے خاندان کے افراد کے لئے غلو کی حد تک عاجزی اور انکساری اختیار کرنے کا حکم دینا بلکہ جو لوگ اس کے طرح طرح کے کفر پر اعتراض کرتے ہیں ان کا بھی فرض ہے کہ اگر وہ ان کی نصیحت قبول نہ کرے اور کتاب اللہ اور سنت رسول اللہﷺ پر عمل نہ کرے تو اس سے‘ اس کی گمراہی سے اور اس کی ضلالت سے بیزاری کا اظہار کریں اور اس کے متبعین سے‘ اور اس جیسے دوسرے طاغوتوں اور طاغوت سے بھی برأت ظاہر کریں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّـہِ جَمِیعًا...١٠٣﴾...آل عمران ’’اللہ کی رسی کو تم سب ملک کر مضبوطی سے پکڑ لو۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ لَّقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّـہِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن کَانَ یَرْجُو اللَّـہَ وَالْیَوْمَ الْآخِرَ وَذَکَرَ اللَّـہَ کَثِیرًا ﴿٢١﴾...الأحزاب ’’تمہارے لئے اللہ کے رسول کی ذات میں عمدہ ترین نمونہ ہے‘ ہر اس شخص کے لئے جو اللہ اور یوم آخرت کی امید رکھتا ہے اور اللہ کو بہت یاد کرتا ہے۔‘‘ مزید فرمایا: ﴿وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِی کُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّـہَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ... ٣٦﴾...النحل ’’اور ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَالَّذِینَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوتَ أَن یَعْبُدُوہَا وَأَنَابُوا إِلَی اللَّـہِ لَہُمُ الْبُشْرَیٰ ۚ فَبَشِّرْ عِبَادِ ﴿١٧﴾ الَّذِینَ یَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُونَ أَحْسَنَہُ ۚ أُولَـٰئِکَ الَّذِینَ ہَدَاہُمُ اللَّـہُ ۖوَأُولَـٰئِکَ ہُمْ أُولُو الْأَلْبَابِ ﴿١٨﴾...الزمر ’’جو لوگ طاغوت کی عبادت سے بچتے اور اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں انہی کے لئے خوشخبری ہے۔ جو بات سنتے ہیں پھر اچھی بات کی پیروی کرتے ہیں۔ یہی ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی اور یہی عقل والے ہیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿قَدْ کَانَتْ لَکُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِی إِبْرَاہِیمَ وَالَّذِینَ مَعَہُ إِذْ قَالُوا لِقَوْمِہِمْ إِنَّا بُرَآءُ مِنکُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّـہِ کَفَرْنَا بِکُمْ وَبَدَا بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّیٰ تُؤْمِنُوا بِاللَّـہِ وَحْدَہُ... ٤﴾...الممتحنة ’’ابراہیم علیہ السلام اور اس کے ساتھیوں میں۔ تمہارے لئے یقینا ایک بہترین نمونہ ہے جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا ’’بے شک ہم تم سے بھی بری ہیں اور جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو‘ ان سے بھی۔ ہم نے تمہارا (اور تمہارے دین) کا انکار کر دیا ہے اور ہمارے تمہارے درمیان ہمیشہ کے لئے دشمنی اور بغض ظاہر ہو گیا ہے حتی کہ تم ایک اللہ پر ایمان لے آؤ ہو۔‘‘ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیہِمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن کَانَ یَرْجُو اللَّـہَ وَالْیَوْمَ الْآخِرَ ۚ وَمَن یَتَوَلَّ فَإِنَّ اللَّـہَ ہُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیدُ ﴿٦﴾...الممتحنة ’’تمہارے کئے ان میں یقینا اچھا نمونہ ہے‘ (ہر) اس شخص کے لئے (یہ عمل ایک نمونہ ہے) جو اللہ (سے ملاقات) کی اور قیامت کے دن کی امید رکھتا ہے اور جو کوئی پھر جائے تو اللہ بے پروا قابل تعریف ہے۔‘‘ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ دارالسلام ج 1 محدث فتویٰ
Flag Counter