بینکوں کی طرف سے ادا کئے جانے والے منافع کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ لوگ بینکوں میں اپنی جو رقوم جمع کرواتے ہیں، بعض بینک ان پر منافع بھی دیتے ہیں لیکن ہمیں ان منافع کے بارے میں یہ معلوم نہیں کیا یہ سود ہے یا جائز نفع ہے کہ مسلمان کے لیے اسے لینا جائز ہو۔ کیا عرب دنیا میں ایسے بینک موجود ہیں جو لوگوں کے ساتھ اسلامی شریعت کے مطابق معاملہ کرتے ہوں؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! وہ نفع جو بینک جمع کرائی جانے والی رقوم پر ادا کرتا ہے، سود ہے لہذا اسے استعمال کرنا حلال نہیں ہے۔ سودی بینک میں رقم جمع کرانے والے کو اللہ تعالیٰ کے آگے توبہ کرنی چاہیے اور اسے چاہیے کہ فی الفور بینک سے اپنی رقم اور نفع نکال لے اپنی اصلی رقم کو تو اپنے پاس محفوظ رکھے اور بینک سے حاصل ہونے والی اس زائد رقم کو فقراء و مساکین اور عام بہبود کے کاموں میں صرف کر دے۔ ثانیاً: کسی ایسی جگہ کو تلاش کرے جہاں سودی کاروبار نہ ہوتا ہو خواہ وہ کوئی دوکان ہی کیوں نہ ہو اور اپنی رقم وہاں مضاربت پر دے دے اور مضاربت میں نفع کا حصہ مثلا ثلث وغیرہ یا جو بھی ہو وہ معلوم طے شدہ ہونا چاہیے یا پھر بغیر کسی فائدہ کے محض امانت کے طور پر اپنی رقم رکھوا دے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج2 ص523 محدث فتویٰ |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |