طوائف کا علاج اور فیس وغیرہ کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اگر کوئی حکیم یا ڈاکٹر طوائف کا علاج کرے تو اس کو فیس اور قیمت دوا کی لینا جائز ہے اور کوئی مسلما ن دوکاندار جو ان کے ہاتھ سودا کرے تو اس کی قیمت لینی کیسی ہے اور اس دکاندار یا حکیم ، ڈاکٹر میں کچھ فرق ہے یا برابر ہیں اگر فرق ہو تو وجہ بھی ضرور بیان فرمائی جاوے ورنہ ان کے علاج وغیرہ کی کیا صورت ہے ؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! طوائف کا مال جوزنا وغیرہ نا جائز طریقوں سے کمایا ہو چونکہ ازروئے شریعت ان کی ملک نہیں ہے اس لیے علاج کی فیس یا کسی چیز کی قیمت میں لینا جائز نہیں قیمت اور جلس میں کو ئی فرق نہیں دونوں برابر ہیں ، (۲۸شوال ۲۷ء) فتاویٰ ثنائیہ جلد 2 ص 442 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |