ایک ہزار روپیہ بکر سے لیا جس کے عوض میں دو ہزار روپے کا مکان لکھ دیا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ زید نے اپنی ضرورت کو ایک ہزار روپیہ بکر سے لیا جس کے عوض میں اپنا دو ہزار روپے کا مکان لکھ دیا۔اور اقرار نامہ بکر سے علیحدہ لکھ لیا۔اگر تین سال میں یہ مبلغ تم کو واپس کر دوں۔تو اس مبلغ پر اپنا گھرمیرے نام واپس کر دینا پھر زید نے بکر کو اسی مکان کاکرایہ نامہ بھی لکھ دیا کہ مکان مذکورہ کا کرایہ میں سے دس روپے دیا کروں گا۔تین سال تک ایک روپیہ فی سینکڑہ کا حساب دل میں ہے۔کیا بکر کا ایسا سلوک ازروئے قرآن وحدیث حلال ہے یا حرام؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! بکر کی نیت تو یہ ہے۔کہ سود سے بچے اور فائدہ بھی اُٹھائے مگر صورت بیع کی اس لئے بیع کے تمام حکم اس پر مرتب ہوں گے۔یعنی جائز ہے۔واللہ اعلم (فتاوی ثنائیہ جلد 2 صفحہ 442) فتاویٰ علمائے حدیث جلد 14 ص 89 محدث فتویٰ |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |