کیا میں غیر مسلم خادمہ رکھ سکتا ہوں ؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میں گھر میں اپنی بیوی کی اعانت کے لیے خادمہ کی تلاش میں نکلا، مجھے لوگوں نے بتلایا کہ اس شہر میں مسلم خادمہ نہیں مل سکتی، کیا میں غیر مسلم خادمہ رکھ سکتا ہوں ؟ (محمد۔ ا۔ شقراء) الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! جزیرۃ العرب میں غیر مسلم نہ خادمہ رکھنا جائز ہے اور نہ خادم، نہ ڈرائیور اور نہ کوئی دوسرا کام کرنے والا۔ کیونکہ نبیﷺ نے اس جزیرہ سے یہود ونصاریٰ کو نکال دینے کا حکم دیا اور فرمایا کہ یہاں صرف مسلم ہی رہیں ۔ آپﷺ نے اپنی وفات کے وقت تمام مشرکوں کو اس جزیرہ سے نکال دینے کی وصیت فرمائی تھی۔ اور کافر مردوں اور عورتوں کو یہاں لانا اس لیے بھی جائز نہیں کہ اس طرح مسلمانوں کے عقائد واخلاق اور ان کی اولاد کی تربیت کے لیے خطرہ ہے۔ لہٰذا اللہ سبحانہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرتے ہوئے اور شرک وفساد کے قلع قمع کے لیے اس سے رک جانا واجب ہے… اور توفیق دینے تو اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ فتاوی بن باز رحمہ اللہ جلداول -صفحہ 202 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |