ایک گائوںمیں پانچ روپے من گڑ فروخت ہو تا ہے... الخ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ایک گاؤںمیں پانچ روپے من گڑ فروخت ہو تا ہے۔اور اسی گاؤں میں ایک آدمی زمین دار سے پانچ روپے فی من کے حساب سے لے کر چھ روپے فی من فروخت کرتا ہے۔لیکن پانچ روپے فی من عام بکتا ہے۔اور وہ چھ روپے ایک من کے لیتا ہے۔اور کہتا ہے کہ جس کی مرضی ہو لے جس کی مرضی ہونہ لے۔اور دیگر اجناس بھی مثلاً لیتے وقت فی روپیہ دس سیر لیتا ہے۔اوردیتے وقت فی روپیہ نو سیر دیتا ہے۔یہ لین دین جائز ہے یا نا جائز۔؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! جائز ہے تجارت ہے کاہےکےلیےصرف نفع کمانےکےلیے اس میں دھوکا فریب نہیں۔ (فتاوی ثنائیہ جلد 2 صفحہ 439) فتاویٰ علمائے حدیث جلد 14 ص 98 محدث فتویٰ |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |