Maktaba Wahhabi

1506 - 2029
(260) لاٹری کی رقم استعمال کرنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ایک لڑکی کی شادی شدہ ہمشیرہ امریکہ میں مقیم ہے۔ان کا اپنا سٹور ہے۔جہاں پر لاٹری نکالی جاتی ہے جب اس کی ہمشیرہ آئی تو اس کے لئے اشیائے ضرورت اور نقدی لے کرآئی۔یہ لڑکی دینی علوم سے بہرہ ور ہے۔لہذا اس نے اسے سمجھانے کی کوشش کی اورچیزیں  اور نقدی لینے  سے انکار کیا لیکن ا س کی ہمشیرہ زبردستی اسے یہ اشیاء دے گئی اس کا دل یہ چیزیں اور نقدی وغیرہ استعمال کرنے کو نہیں مانتا۔وہ ان اشیاء کا کیا کرے؟ کیا کسی مستحق کو دے دے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! جوئے کا کاروبار کرناچونکہ شرعا ً حرام ہے۔لہذا اس مال کے تحائف بھی قبول نہیں کرنے چاہیں۔صحیح حدیث میں ہے: « ان اللہ طیب لا یقبل الا طیبا» (١) یعنی'' اللہ پاک ہے پاک ہی کو قبول کرتاہے۔'' دوسری روایت میں ہے: « لایقبل اللہ الا الطیب » (2) یعنی'' اللہ پاک ہی قبول کرتا ہے۔'' جب یہ مال باامر مجبوری آپ کے ہاتھ لگ  گیا ہے تو اسے اپنے استعمال میں مت لائیں۔ اور نہ کسی مباح مصرف میں اس کو خرچ کریں۔ہاں البتہ اگر کسی پر ظلم کی چٹی پڑگئی ہو یا کوئی سودی رقم کا مقروض ہو یہ اشیاء اس کو دیں شاید کے اس کے ذریعے سے مظلوم کو ظالم کے ظلم سے نجات مل جائے۔    1۔ صحیح مسلم کتاب الذکاۃ باب قبول الصدقة من الکسب الطیب وتربیتہا (٢٣٤٦) عن ابی ہریرة  رضی اللہ عنہ /دارالسلام المشکاة (٢٧٦0) فی البیوع باب الکسب وطلب الحلال 2۔ ایضاً ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ ج1ص564
Flag Counter