Maktaba Wahhabi

539 - 2029
گھوڑے کا گوشت حرام ہے یا حلال؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ گھوڑے کا گوشت حرام ہے یا حلال؟ اگر حلال ہے تو پھر اتنے سارے گھوڑے یوں ہی مر جاتے ہیں اور حلال جانور کا گوشت حرام جاتا ہے ۔ اس پر کیوں آج تک علماء نے آواز بلند نہیں کی ؟ کیا وجہ ہے ؟ حالانکہ ایک جانور صحیح نص سے حلال ہے اور پھر اس کو جان بوجھ کر حرام کیا جاتا ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے گوشت کو کھانا منع کیا ہے ؟ اور اگر منع کیا ہے تو کب کیا تھا اور پھر اس کا حکم دیا تو کب دیا؟ اس کی تفصیل لکھ دیں۔      (محمد بشیر الطیب )  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! گھوڑا حلال ہے۔ صحیح بخاری میں ہے: عَن أَسْمَائَ قَالَت: نَحَرنَا فَرَسًا عَلَی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَکَلْنَاہُ [’’ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں گھوڑا ذبح کیا اور اسے کھایا۔‘‘]نیزصحیح بخاری ہی میں ہے : ((عن جابر بن عبداللہ قال: نَھَی النَّبِیُّ  صلی اللہ علیہ وسلم یَوْمَ خَیْبَرَ عَنْ لُحُوْمِ الْحُمُرِ ، وَرَخَّصَ فِی لُحُوْمِ الْخَیْلِ))1[’’خیبر کے زمانہ میں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھوں کے گوشت سے منع کیا اور گھوڑے کے گوشت میں رُخصت دی۔‘‘] امام شوکانی لکھتے ہیں: (( قال الطحاوی: ذھب أبو حنیفۃ إلی کراھۃ أکل الخیل، وخالفہ صاحباہ ، وغیرھما ، واحتجوا بالأخبار المتوا ترۃ فی حلھا ولو کان ذلک مأخوذا من طریق النظر لما کان بین الخیل والحمر الأھلیۃ فرق ، ولکن الأثار إذا صحت عن رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم أولی أن نقول بھا مما یوجبہ النظر ، ولا سیما وقد أخبر جابر أنہ صلی اللہ علیہ وسلم أباح لھم لحوم الخیل فی الوقت الذی منعھم فیہ من لحوم الحمر فدل ذلک علی اختلاف حکمھما))(نیل الأوطار:۸،۱۱۱) حرمت خیل والی روایات کی تضعیف نیل الأوطار میں خود ملاحظہ فرما لیں۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1 بخاری،کتاب الذبائح والصید،باب لحوم الخیل۔      قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 02 ص 666
Flag Counter