Maktaba Wahhabi

198 - 2029
(164) جھک کر یا کھڑے ہو کر سلام کرنا اور دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اپنے بڑوں کو جھک کر سلام کرنا یا کھڑے ہو کر سلام کرنا یا اپنے اساتذہ کے احترام میں کھڑے ہونا اور دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنا ، یہ سب افعال قرآن و سنت کی روشنی میں بتائیں کیسے ہیں؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! سلام کرتے وقت جھکنا درست نہیں کیونکہ اس کی مشابہت رکوع کے ساتھ ہے اور وہ صرف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے۔ اس کے علاوہ رسول   ﷺ  اور صحابہ کرام رجی اللہ عنہم میں سے کسی سے بھی ثابت نہیں کہ وہ ایک دوسرے کو سلام کرتے وقت جھکتے ہوں ۔ اسی طرح کسی شخص کے احترام یا تعظیم کے لئے کھڑا ہونا جائز نہیں، جیسا کہ آج کل استاد ، جج یا کسی بڑے آدمی کی آمد پر سب لوگ کھڑے ہو جاتے ہیں۔   معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ   ﷺ   نے فرمایا جس شخص کو پسند ہو کہ لوگ اس کے لئے تصویر بن کر کھڑے ہوں، وہ اپنا ٹھکانہ آگ میں بنا لے۔ (ترمذی ، ابو داؤد مشکوٰة ، باب القیام) یہ حدیث صحیح ہے۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو رسول اللہ   ﷺ  سے زیادہ کوئی شخص محبوب نہیں تھا اور وہ جب آپ   ﷺ  کو دیکھتے تو کھڑے نہیں ہوتے تھے۔ کیونکہ وہ جناتے تھے کہ آپ ﷺاس بات کو ناپسند فرماتے ہیں۔ اسے ترمذی نے روایت کیا اور فرمایا یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ البتہ آگے بڑھ کر استقبال کرنا یا اٹھ کر ملنا اور بٹھا نا درست ہے کیونکہ رسول اللہ   ﷺ  نے بنو  قریظہ کا فیصلہ کرنے کے لئے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو بلوایا۔ جب وہ قریب پہنچے تو رسول اللہ   ﷺ  نے انصار سے فرمایا:  " قوموا   إلی سیدکم''اپنے سردار کی طرف اٹھو۔''  (بخاری ، مسلم ، مشکوٰة، باب القیام) مصافحہ کا معنی عربی زبان میں ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھ کا صفحہ (کنارہ) ملانا ہے۔ جب ایک ہاتھ کا صفحہ دوسرے شخص کے ہاتھ سے مل گیا تو مصافحہ ہو گیا۔ رسول اللہ   ﷺ  مصافحہ کرتے وقت اور بیعت لیتے وقت دایاں ہاتھ استعمال کرتے تھے۔ (تفصیل کے لئے ملاحظہ فرمائیں ، تحفہ الاحوذی ص۳۹۷، ج۳)  صحیح بخاری میں جو حدیث ہے کہ آپ   ﷺ نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو تشہد کی تعلیم دی تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی ہتھیلی رسول اکرم   ﷺکی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان تھی تو یہ تعلیم دیتے وقت متوجہ کرنے کے لئے تھا۔ اس سے ملاقات کا مصافحہ مراد نہیں ورنہ لازم آئے گا کہ ملاقات کے وقت چھوٹے کو ایک ہاتھ سے اور بڑے کو دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنا چاہیے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب آپ کے مسائل اور ان کا حل ج 1
Flag Counter