Maktaba Wahhabi

110 - 2029
دو چہروں والا سب لوگوں سے بدتر ہے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میں دیکھتاہوں کہ کچھ لوگ دو چہروں کے ساتھ باتیں کرتےہیں ،میرے سامنے ایک چہرے سے اور دوسرےکے سامنے دوسرے چہرے سے ،تو کیا ایسے شخص کی بابت میں خاموش رہوں یادوسروں کو بتادوں ؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! دو چہروں کے ساتھ گفتگو جائز نہیں ہے ، کیونکہ نبی  اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : وَتَجِدُونَ شَرَّ النَّاسِ ذَا الوَجْہَیْنِ الَّذِی یَأْتِی ہَؤُلاَءِ بِوَجْہٍ، وَیَأْتِی ہَؤُلاَءِ بِوَجْہٍ»  (صحیح البخاری ، المناقب ،باب المناقب ، ح 3494 ) ’’تم سب لوگوں سے بُرا دو چہروں والے کو پاؤ گے ، جو کچھ لوگوں کے پاس ایک چہرے کے ساتھ اور دوسرے لوگوں کے پاس دوسرے چہرےکےساتھ دوسرے چہرے کے ساتھ جاتاہے۔ ‘‘ اس کے معنی یہ ہیں کہ کسی انسان کی اس کےمنہ پر تو کسی دینوی مقصد کے لیے بے حد مدح و ستائش کی جائے مگر اس کی عدم موجودگی میں دوسرے لوگوں کے سامنے اس کی مذمت کی جائے اوراس کی خامیوں کو بیان کیاجائے اور اس کا یہ طرز عمل اکثر لوگوں کےمناسب حال نہ ہوں ،تو جو کسی ایسے شخص کو جانتا ہو تو اس کے لیے واجب یہ ہے کہ اسےسمجھائےاور اس فعل سےباز رہنے کی تلقین کرے اور اسے بتائے کہ یہ منافقوں کی خصلت ہے اور کبھی نہ کبھی لوگ اس سے اور  اس کے قابل مذمت طرز عمل سے آگاہ ہو جائیں گے تو وہ اس سے ناراض ہوں گے ، اس کی صحبت سے بچیں گے بلکہ اس سے قطع تعلق کرلیں گے اور اس طر ح یہ اپنےمقاصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گا اور اگر وہ اس طرح کی نصیحت کو قبول نہ کرے تو پھر واجب ہے کہ لوگوں کو اس کے اور اسے کے فعل کےبارےمیں بتایاجائے ، اس کی عدم موجودگی میں بھی اس کا ذکر کیا جاسکتا ہے کیونکہ حدیث میں ہے : (اذکروا الفاجر بمافیہ  یحذر الناس ) (کشف الخفاء ومزیل الالباس للعجلونی : 1؍114 ، ح : 305) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص480
Flag Counter