Maktaba Wahhabi

1673 - 2029
چوڑی بنوانے کیلئے بکر کو سوا اڑتالیس روپے تین نے وزن کا سونا دیا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ایک عورت نے ہاتھ کی چوڑی بنوانے کےلیے بکر کو سوا اڑتالیس روپے تین نے وزن کا سونا دیا بکر اس سونے کو سنار کے ہاں لے گیا۔اور کہا کہ اس سونے کی فلاں عورت کےلیے چوڑی بنا دے۔سنار نے بکر کے ہاتھ سے سونا بنانے کیلئے لے لیا۔اور لوہے کی ٹرنک میں رکھ لیا کچھ دن بعد سونار کی چوری ہوگئی۔جس میں اور چیزوں کے علاوہ بکر کے ہاتھ سے دیا ہوا سونا جو عورت کی چوڑی بننے کےلیے دیا ہوا تھا وہ بھی چوری ہو گیا۔جس کی اطلاع سنار نے پولیس کو کی۔پولیس کی تفتیش و تحقیق میں شہر کے باہر میدان دیگر گاہکوں کی چیزوں میں سے چند چیزیں دستیاب ہوئیں۔نیز جس ٹرنک مذکور میں عورت کاسونا تھا۔بحفاظت رکھا ہوا تھا۔وہ ٹرنک بھی شکستہ حالت میں وہاں سے برآمد ہوا۔بالکل خالی تھا۔پولیس کے روزنامچے میں یہ رپورٹ محفوظ ہے۔کہ اب تک چور گرفتا ر نہیں ہوا۔؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! عورت مذکورہ نے بعد اطلاع بکر سے دعویٰ کیا اور اپنا سونا طلب کیا اس پر بکر نے انکار کیا اور کہا کہ  تمہارے کہنے کے مطابق سنار کو سونا چوڑی بنوانے کیلئے میں نے دے دیا تھا اب جب کہ اس کے ہاں چوری ہوگئی۔جس میں تمہارا سونا بھی باوجود حفاظت کے تمام چوری ہوگیا تو مجھے کیا میں اس کا ذمہ دار نہیں۔لہذا غورطلب امر یہ ہےکہ سونے مذکور کا شرعاً زمہ دار کون ہے۔بکر یا سنار یا دونوں میں سے ایک بھی نہیں۔بینوا توجروا۔ جواب۔عورت مذکور نےبکر کو بنوانے کا وکیل کیا تھا۔تو بکر پر تاوان نہ آئے گا۔صرف سنار پر آئے گا۔اوربکر خود سنار ہے یا ٹھیکیدار ہے۔اور کام بنانے یا بنوانے کا زمہ دار ہے۔تو بکر پر تاوان آئے گا۔اور وہ سنار سے لے گا بحر حال امر تفصیل طلب ہے۔واللہ اعلم (فتاوی ثنائیہ جلد 2 صفحہ 445)   فتاویٰ علمائے حدیث جلد 14 ص 92 محدث فتویٰ
Flag Counter