Maktaba Wahhabi

1314 - 2029
ملازم کو سرقہ ڈبل حرام ہے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ زید نے اپنا جنگل لاکھ کاایک شخص کو ٹھیکہ پر دیا جس کا زرثمن زید پا چکا بعدہ اس کے دو لڑکے ٹھیکیدار مذکورکے یہاں روپے پر ملازم ہوئے اور اس سے تنخواہ لیتے ہیں مذکورہ بالا جنگل کی حفاظت کےلئے اور پھر پانچ پانچ من چراکر توڑ کے فروخت کر ڈالے ہیں تو یا جائز ہے یا نہیں ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! ملازم کو سرقہ کرنا ناجائز نہیں حرام ہے ، بلکہ ڈبل حرام ہے ایک تو سرقہ دوم خیانت کیوں کہ مالک اس پر اعتبار کرکے اس کے سپرد کرتا ہے،  (۱۹فروری قعدہ۱۳۴۳ء؁) حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا شاید کوئی خطبہ ایسا ہو جس میں آپ نے یہ فرمایا ہوکہ لا ایمان لمن لا امانة لا ولا دین لمن لا عہد لہ رواہ البیہقی فی شعب الایمان،  (مشکوۃج ا نمبر۱۵) جو امانت میں خیانت کرے اس کا ایمان نہیں اور جو اپنے اقرار کی پاسداری نہ کرے اس کا دین نہیں،  (راز ) ۔ فتاویٰ ثنائیہ جلد 2 ص 403
Flag Counter