الْقُرْآنَ فَہُوَ یَتْلُوْہُ آنَائَ اللَّیْلِ وَآنَائَ النَّہَارِ فَسَمِعَہُ جَارٌ لَہٗ فَقَالَ : لَیْتَنِی اُوْتِیْتُ مِثْلَ مَا اُوْتِیَ فُلاَنٌ فَعَمِلْتُ مِثْلَ مَا یَعْمَلُ وَرَجُلٌ اٰتَاہُ اللّٰہُ مَالاً فَہُوَ یُہْلِکُہُ فِیْ الْحَقِّ فَقَالَ رَجُلٌ لَیْتَنِیْ اُوْتِیْتُ مِثْلَ مَا اُوْتِیَ فُلاَنٌ فَعَمِلْتُ مِثْلَ مَا یَعْمَلُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’دو آدمیوں پر رشک کرنا جائز ہے،وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن سکھایااور وہ اسے دن رات پڑھتاہے اور اس کا پڑوسی سن کر کہتاہے کاش!مجھے بھی قرآن مجید اسی طرح سکھایاگیاہوتاجس طرح اسے سکھایا گیاہے تو میں بھی ایسے ہی قرآن مجید کی تلاوت کرتا(وہ پڑوسی قابل رشک ہے)¢اسی طرح وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور وہ اسے راہ حق میں لٹاتارہتاہے اور اس کا ہمسایہ اسے دیکھ کر کہتاہے کاش!میں بھی اسی طرح مال دیاگیا ہوتاجس طرح یہ دیاگیاہے اور میں بھی اسی طرح راہ حق میں لٹاتاجس طرح یہ لٹارہاہے۔‘‘(وہ ہمسایہ بھی قابل رشک ہے)اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 44: بسہولت قرآن مجید کی تلاوت کرنے والا قیامت کے روز قرآن مجید لکھنے والے معزز فرشتوں کے ساتھ ہوگا۔ مسئلہ 45: اٹک اٹک کر مشقت سے پڑھنے والے کوتلاوت کا دوہراثواب ملتاہے۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ رضی اللّٰه عنہ اَلْمَاہِرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ السَّفَرَۃِ الْکِرَامِ الْبَرَرَۃِ وَالَّذِیْ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَیَتَتَعْتَعُ فِیْہِ وَہُوَ عَلَیْہِ شَاقٌّ لَہٗ اَجْرَانِ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’قرآن مجید کی تلاوت میں مہارت رکھنے والا شخص لکھنے والے عزت دارفرشتوں کے ساتھ ہے اور وہ شخص جو تلاوت کرنے میں اٹکتاہے اور تلاوت کرنے میں دقت محسوس کرتا ہے اس کے لئے دو اجرہیں۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیاہے۔ وضاحت: 1.قرآن کے ماہر سے مراد حافظ قرآن ہے۔واللہ اعلم بالصواب! 2 .مذکورہ حدیث میں اٹک اٹک کر پڑھنے والے کی ماہر قرآن سے فضیلت ثابت نہیں ہوتی بلکہ دوہرے اجرسے مراد عام آدمی کے ثواب سے دگنا ثواب مرادہے۔واللہ اعلم بالصواب! |