ساہوکاری اور تجارت پیشہ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ یہاں ساہوکار اور تجارت پیشہ ہندو مسلمان ہیں ان میں یہ رواج ہے کہ پارچہ ہو یا کریا نہ یا غلہ وغیرہ ہونی مبتلاد ہر پاؤنیم آنہ یا فی سینکڑہ ایک آنہ لیا کرتے ہیں کہیں دو آنے لیتے ہیں مختلف قسم ہیں ساہوکاریوں وغیرہ اور مسلمان خیرات و مساجد وغیرہ میں صرف کرتے ہیں اگر نہ دیں تو خرید وفروخت میں بحث ہوتی ہے اور سوداٹوٹ جا تا ہے ایسی صورت میں لینا دینا گنا ہ ہے یا نہیں ؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! ایسے معاملات کے متعلق عام اصول آیا ہے، (المسلون علی شرطہم) جائز طریقہ سے ہو وہ پوری کرنے چاہیے مرقومہ صورت میں جو کا ٹ کاٹی جاتی ہے یہ ایک شرط ہے جو بائع اور مشتری دونوں کو معلوم ہے لہذا جائز ہے، (اہلحدیث ۲۳ذی الجحہ ۳۸ء) فتاویٰ ثنائیہ جلد 2 ص 391 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |