Maktaba Wahhabi

857 - 2029
سرخ رنگ کا لباس زیب تن کرنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ! سنا ہے کہ مرد کے لیے سرخ رنگ کا لباس زیب تن کرنا صحیح نہیں، اس کا حکم کیا ہے ؟  وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!! الحمد للہ: مردوں کے لیے سرخ لباس زیب تن کرنے کے مسئلہ میں علماء کرام کا اختلاف ہے، اس میں مختلف احادیث وارد ہیں، جن میں کچھ احادیث سرخ لباس پہننے سے منع کرتی ہیں، اور کچھ میں جواز پایا جاتا ہے؛ اور ان سب احادیث میں الحمد للہ جمع اور تطبیق ممکن ہے، کیونکہ شریعت کی احادیث میں حقیقتاً کوئی تعارض نہیں، اس لیے کہ ان کا مصدر ایک ہی ہے. اس مسئلہ میں راجح قول ان احادیث میں جمع اس طرح ہے: اگر لباس میں سرخ رنگ کے ساتھ دوسرے رنگ بھی ہوں تو جائز ہے، اور صرف خالص سرخ رنگ پہننا جائز نہیں، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے. اس مسئلہ کے متعلق ذیل میں چند ایک احادیث پیش کی جاتی ہیں: وہ احادیث جو صرف اور خالص سرخ رنگ کا لباس پہننے کی ممانعت پر محمول ہیں: 1 - براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ: " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سرخ چٹائی اور ریشمی دھاگہ سے بنے ہوئے کپڑے سے منع فرمایا " صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5390 ). 2 - ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مجھے سرخ کپڑے اور سونے کی انگوٹھی، اور رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے " سنن نسائی حدیث نمبر ( 5171 ) علامہ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں اس کی اسناد صحیح ہے، دیکھیں صحیح سنن نسائی حدیث نمبر ( 1068 ). 3 - عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ: " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک شخص گزرا جس نے دو سرخ کپڑے پہن رکھے تھے، اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا " سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2731 ) سنن ابو داود حدیث نمبر ( 3574 )، اما ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس طریق سے حسن غریب ہے. اور اہل علم کے ہاں اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معصفر یعنی زرد رنگ سے رنگے ہوئے کپڑے کو ناپسند کیا، اور ان کی رائے ہے کہ جو مٹیالے سرخ رنگ وغیرہ سے رنگے ہو اس میں کوئی حرج نہیں، جبکہ اس میں معصفر یعنی زرد رنگ نہ ہو" اس حدیث کو علامہ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف سنن ابو داود ( 403 ) میں اور ضعیف سنن ترمذی ( 334 ) میں ضعیف قرار دیتے ہوئے ضعیف الاسناد کہا ہے. ب : اگر سرخ رنگ کسی اور رنگ کے ساتھ مخلوط ہو تو اس کے جواز پر دلالت کرنے والی احادیث: 1 - ھلال بن عامر اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ: " میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خچر پر سرخ چادر پہنے ہوئے خطبہ دیتے ہوئے دیکھا، اور علی رضی اللہ تعالی عنہ آپ کی بات آگے لوگوں تک پہنچا رہے تھے " سنن ابو داود حدیث نمبر ( 3551 ) علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح سنن ابو داود حدیث نمبر ( 767 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے، اور یعبر عنہ کا معنی ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات دہراتے تھے تا کہ لوگوں تک پہنچ جائے. 2 - براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم درمیانہ قد کے تھے، میں نےانہیں سرخ جبہ میں دیکھا تو وہ اتنے حسین اور خوبصورت لگ رہے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خوبصورت کبھی کوئی نہیں دیکھا " صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5400 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 4308 ). 3 - براء رضی اللہ تعالی عنہ ہی فرماتے ہیں: " میں نے کانوں تک زلفوں والے اور سرخ جبہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کوئی خوبصورت نہیں دیکھا، آپ کے بال کانوں کو لگ رہے ہوتے تھے، اور دونوں کندھوں کے درمیان فاصلہ تھا نہ تو آپ چھوٹے قد والے تھے اور نہ ہی لمبے قد والے بلکہ درمیانہ قد کے مالک تھے " سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1646 ) امام ترمذی کہتے ہیں اس باب میں جابر بن سمرہ اور ابو رمثہ اور ابو جحیفہ کی احادیث ہیں، اور یہ حدیث حسن صحیح ہے، اور لمہ کا معنی ہے کہ بال کانوں تک ہوں تو اسے لمہ کہتے ہیں. 4 - براء رضی اللہ تعالی عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ: " رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کانوں کی لو تک پہنچ رہے ہوتے تھے، اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سرخ جبہ میں دیکھا تو آپ سے خوبصورت کوئی چیز نہیں دیکھی " سنن ابو داود حدیث نمبر ( 4072 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 3599 ) علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح سنن ابو داود حدیث نمبر ( 768 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے. 5 - اور امام بیہقی نے سنن بیہقی میں روایت کی ہے کہ: " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید کے روز اپنی سرخ چادر پہنا کرتے تھے " حلۃ الحمراء سے مراد یمن کی بنی ہوئی وہ دو چادریں ہیں جن میں سرخ اور سیاہ دھاریاں تھیں، یا سبز، اور اسے سرخ اس لیے کہا گیا ہے کہ اس میں سرخ دھاریاں تھیں. کئی ایک اہل علم جن میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ شامل ہیں یہی کہتے ہیں. دیکھیں: فتح الباری شرح حدیث نمبر ( 5400 ) اور زاد المعاد ( 1 / 137 ). واللہ اعلم . ہذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتویٰ فتویٰ کمیٹی
Flag Counter