Maktaba Wahhabi

1488 - 2029
گھوڑے کی حلت و حرمت کے متعلق شرعی حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ گھوڑے کی حلت و حرمت کےمتعلق قرآن و حدیث کا کیا فیصلہ ہے؟ دلائل سےبیان کریں۔  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! واضح رہےکہ گھوڑا حلال ہے اور متعدد روایات میں اس کے حلت منقول ہے،حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ فرماتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں گھوڑا ذبح کیا اور اس کا گوشت کھایا۔ (صحیح بخاری ،الذبائح،۵۵۱۹) ایک روایت میں ہے کہ ہم نے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت نے اس کا گوشت کھایا۔ (دارقطنی،ص:۲۹۰،ج۴) حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےہمیں خیبر کے دن گدھوں کے گوشت سےمنع فرمایا اور گھوڑے کے گوشت کو کھانے کی اجازت دی۔ (صحیح بخاری ،الذبائح،۵۵۲۰) بعض روایات میں ہے کہ ہم نے خیبر کے دن گھوڑے کا گوشت کھایا۔ (صحیح مسلم ، الصید،۵۰۲۲) ائمہ کرام میں سے صرف امام ابوحنیفہ ؒ کی طرف سے اس کی حرمت منقول ہے، البتہ امام ابو یوسف اور اور امام محمدؒ نے اپنے استاد سے اختلاف کرتےہوئے اس کی حلت کا فتویٰ دیا ہے۔ (کنز الدقائق،ص:۲۲۹ مترجم، فارسی) محدث ثناء اللہ پانی پتی حنفی لکھتے ہیں کہ گھوڑوں کا کھاناجائز ہے بہتر نہیں ہے۔ (مالابدمنہ،ص:۱۱۰) مولانا اشرف علی تھانوی لکھتےہیں کہ گھوڑوں کا کھانا جائز ہے بہتر نہیں ہے۔ (بہشتی زیور،ج ۵ص:۵۶) کتب فقہ میں یہ بھی لکھا ہے کہ امام ابو حنفیہؒ نے اپنی وفات سے تین دن پہلے گھوڑے کی حرمت سےرجوع کرلیا تھا۔ (درمختار)مختصر یہ ہےکہ گھوڑا حلال ہے ،اگر طبیعت نہ چاہے تو اس کا کھانا ضروری نہیں ، لیکن حلال کہنے والوں پر طعن و تشنیع درست نہیں ہے۔ امام محمدؒ نے صاف اعلان کیا ہے کہ ہم گھوڑے کے گوشت کے متعلق کوئی حرج محسوس نہیں کرتے ۔(کتاب الآثار،ص:۱۸۰) اس بناپر احناف کو اس مسئلہ کے متعلق سختی نہیں کرنی چاہیے۔ (واللہ اعلم ) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج2ص458
Flag Counter