Maktaba Wahhabi

1700 - 2029
چنگی لینا جائز ہے کہ نہیں۔؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ چنگی لینا جائز  ہے کہ نہیں۔؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! زمانہ جاہلیت میں یہ دستور تھا۔کہ جب کوئی شخص باہر سے کوئی مال لاتا یا منڈیوں میں فروخت کرتا تھا۔تو اس اعوان دولت چنگی ٹیکس وصول کرتے تھے۔جب اسلام آیا تو اس نے رفاہ عام کے خلاف سمجھتے ہوئے اس کو نہایت ہی سختی کے ساتھ منع کیاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فعل کے مرتکب کے حق میں ارشاد فرمایا: لا یدخل صاحب مکس الجنة یعنی چنگی لینے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔(ترغیب مصری جلد اول ص222 ابو محمد عبد الغفار دہلوی نائب مفتی) (فتاوی ستاریہ جلد 3 ص 13) توضیح۔ مخفی نہ  رہے کہ چنگی لینا رفاہ عام کے خلاف نہیں بلکہ یہ رقم رفا عام پر  ہی صرف ہوتی ہے۔  لا یدخل صاحب مکس الجنة سے مراد ہے جو کمیٹی کے اصول مقررہ سے کم یا زیادہ وصول کرے۔مثلا ًاگر صاحب مال نے اس کی کچھ خدمت کی تو بجائے ایک روپیہ کے چار آنے وصول کیے۔اگرتاجر نے خدمت نہ کی تو بجائے ایک روپیہ کے دو روپے وصول کیے۔دونوں صورتوں میں حقوق العباد کا چور ہے۔ایسا نہ صاحب مکس جنت میں داخل نہیں ہوگا۔(والعلم عند اللہ۔راقم علی محمد سیعدی جامعہ سیعدیہ خانیوال) فتاویٰ علمائے حدیث جلد 14 ص 104 محدث فتویٰ
Flag Counter