Maktaba Wahhabi

31 - 260
یہ بات تو طے ہے کہ جو شخص قرآن مجید کا مفہوم سمجھے بغیر محض تلاوت کرتا ہے وہ بے مقصد یا بے فائدہ ہر گزنہیں بلکہ عین عبادت ہے۔البتہ تلاوت کے ساتھ ساتھ اس کا ترجمہ اور تشریح سمجھنے کے لئے مسلسل جدوجہد کرتے رہنا چاہئے۔ قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھنے کے بعض شوقین حضرات قرآن مجید کی تلاوت سیکھنے سکھانے کے بجائے اس کے ترجمہ اور تفسیر کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور روزانہ یا ہفتہ وار قرآن مجید کا اردو ترجمہ اور تفسیر پڑھ لینا ہی کافی سمجھتے ہیں۔ [1] ہمارے خیال میں یہ طرز عمل درست نہیں او راپنے آپ کو قرآن مجید کی خیر و برکت سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔ جہاں تک قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھنے کا تعلق ہے اس کی اہمیت مسلم ہے۔ سورہ آل عمران کی مذکورہ آیت ﴿ وَ یُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃ َ﴾ میں یہی بات ارشاد فرمائی گئی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرائض نبوت میں قرآن مجید کا ترجمہ ، تفسیر اور تشریح سکھانا بھی شامل تھا تاکہ لوگ قرآن مجید کی ہدایت کے مطابق عمل بھی کریں۔احادیث مبارکہ میں قرآن مجید سیکھنے اور سکھانے کے جو اتنے زیادہ فضائل بیان فرمائے گئے ہیں اس کی وجہ یہی ہے کہ قرآن مجید پر غورو فکر کرنا ، اس میں تدبر کرنا ، اس کے مسائل اور احکام کو سمجھنا مطلوب ہے۔ قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھنے والا شخص بلا شبہ اس شخص کی نسبت کہیں زیادہ خیر و برکت حاصل کرتا ہے جو سمجھ کر نہیں پڑھ سکتا۔ قرآن مجید سمجھ کر پڑھنے والے شخص پر تلاوت قرآن کا جو اثر ہوتا ہے اس شخص کی نسبت کہیں زیادہ ہوتا ہے جو سمجھ کر نہیں پڑھ سکتا۔ اس فرق کی طرف اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں خوداشارہ فرمایا ہے ﴿اِنَّمَا یَخْشَی اللّٰہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمَائُ ﴾ ترجمہ : ’’حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے بندوں میں سے صرف علم والے ہی اللہ سے ڈرتے ہیں۔‘‘ (سورۃ فاطر، آیت 28) قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھنے کے سلسلہ میں ہم یہاں ایک جلیل القدر صحابی ، قادر الکلام شاعر اور اپنے قبیلے کے سردار حضرت احنف بن قیس رضی اللہ عنہ کا واقعہ بیان کرتے ہیں جس سے قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھنے کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ حضرت احنف بن قیس رضی اللہ عنہ ایک روز قرآن مجید کی تلاوت سن رہے تھے۔ قاری نے سورہ انبیاء کی
Flag Counter