Maktaba Wahhabi

75 - 260
کسی آیت یا حکم کو ناپسند کرنے کی ایک صورت تو بلا واسطہ ہے مثلاً کوئی شخص حجاب کی آیت یا حکم کو ناپسند کرے ،اس کی دوسری صورت بالواسطہ ہے مثلاً کوئی شخص براہ راست حجاب کو تو برا نہ کہے لیکن کفار کے ہاں رائج بے ححابی کو حجاب سے بہتر سمجھے ان دونوں کا حکم ایک جیسا ہے۔ یہاں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ قرآن مجید کی کسی ایک آیت ،ایک حکم،ایک قانون یاایک فیصلے کو ناپسند کرنا سارے قرآن مجید کی آیات ،احکام،قوانین اور فیصلوں کو ناپسند کرنے کے برابرہے۔ شریعت اسلامیہ کے احکام اور قوانین کے مقابلے میں دوسرے قوانین کو بہتر سمجھنے والے شخص کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے شیخ الاسلام علامہ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ نے درج ذیل پانچ صورتوں میں سے کسی بھی ایک صورت پریقین رکھنے والے کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیاہے۔ 1 جو شخص یہ سمجھتاہے کہ انسانوں کے وضع کردہ قوانین اور نظامہائے حیات اسلامی شریعت سے بہتر ہیں یا ان کے برابر ہیں یا ان کے مطابق فیصلے قبول کرنے جائز ہیں ،وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے چاہے اس کا عقیدہ یہی ہو کہ اسلامی شریعت کے مطابق فیصلہ کرنا بہترہے۔ 2 وہ شخص جو یہ سمجھتاہے کو بیسویں صدی میں اسلام پر عمل کرنا ممکن نہیں یا مسلمانوں کا اسلام پر عمل کرنا مسلمانوں کی پسماندگی کا باعث ہے وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ 3 وہ شخص جو یہ سمجھتاہے کہ دین اسلام ،بندے اور رب کے درمیان (ذاتی)تعلق تک محدود ہے اور زندگی کے دیگر مسائل سے اسلام کا کوئی تعلق نہیں وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ 4 وہ شخص جو یہ کہتاہے کو چور کا ہاتھ کاٹنا،یا شادی شدہ زانی کو سنگسار کرنا عصر حاضر میں مناسب نہیں وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ 5 وہ شخص جو یہ کہتاہے کہ دنیاوی معاملات اور شرعی حدود میں غیر اسلامی قانون کا فیصلہ قبول کرنا جائز ہے وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے خواہ اس کا عقیدہ یہ نہ ہو کہ غیر اسلامی قانون اسلامی شریعت سے بہتر ہے۔[1] امر واقعہ یہ ہے کہ دین کا معاملہ بڑا نازک ہے کوئی کھیل اور تماشا نہیں کہ محض اپنی پسند یا ناپسند کے مطابق کسی حکم پر عمل کرلیا جائے اور کسی کو ترک کردیاجائے یا کسی کو اچھا سمجھ لیاجائے
Flag Counter