اَسِیْرُکَ؟)) قُلْتُ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ! شَکَا حَاجَۃً شَدِیْدَۃً وَ عِیَالاً فَرَحِمْتُہٗ فَخَلَّیْتُ سَبِیْلَہٗ ، قَالَ (( أَمَا اِنَّہٗ قَدْ کَذَبَکَ وَ سَیَعُوْدُ)) فَرَصَدْتُہُ الثَّالِثَۃَ فَجَعَلَ یَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُہٗ ، فَقُلْتُ : لَأَرْفَعَنَّکَ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَ ہٰذَا آخِرُ ثَلاَثِ مَرَّاتٍ اَنَّکَ تَزْعُمُ لاَ تَعُوْدُ ثُمَّ تَعُوْدُ، قَالَ : دَعْنِیْ اُعَلِّمْکَ کَلِمَاتٍ یَنْفَعُکَ اللّٰہُ بِہَا ، قُلْتُ : مَاہُنَّ ؟ قَالَ : اِذَا اَوَیْتَ اِلٰی فِرَاشِکَ فَاقْرَأْ آیَۃَ الْکُرْسِیِّ … اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلاَّ ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ … حَتّٰی تَخْتِمَ الْآیَۃَ فَاِنَّکَ لَنْ یَزَالَ عَلَیْکَ مِنَ اللّٰہِ حَافِظٌ وَ لاَ یَقْرَبَنَّکَ شَیْطَانٌ حَتّٰی تُصْبِحَ ، فَخَلَّیْتُ سَبِیْلَہٗ ، فَأَصْبَحْتُ ، فَقَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا(( مَا فَعَلَ اَسِیْرُکَ الْبَارِحَۃَ ؟)) قُلْتُ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ! زَعَمَ اَنَّہٗ یُعَلِّمُنِیْ کَلِمَاتٍ یَنْفَعُنِی اللّٰہُ بِہَا فَخَلَّیْتُ سَبِیْلَہٗ ، قَالَ ((مَاہِیَ ؟)) قُلْتُ : قَالَ لِیْ : اِذَا اَوَیْتَ اِلٰی فِرَاشِکَ ، فَاقْرَأْ آیَۃَ الْکُرْسِیِّ مِنْ اَوَّلِہَا حَتّٰی تَخْتِمَ الْاٰیَۃَ … اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلاَّ ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ … وَ قَالَ لِیْ : لَنْ یَزَالَ عَلَیْکَ مِنَ اللّٰہِ حَافِظٌ وَ لاَ یَقْرَبَکَ شَیْطَانٌ حَتّٰی تُصْبِحَ ، وَ کَانُوْا اَحْرَصَ شَیْئٍ عَلَی الْخَیْرِ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم (( أَمَا اِنَّہٗ قَدْ صَدَقَکَ وَہُوَ کَذُوْبٌ تَعْلَمُ مَنْ تُخَاطِبُ مُنْذُ ثَلاَثِ لَیَالٍ یَا اَبَاہُرَیْرَۃَ ؟ )) قَالَ : لاَ ، قَالَ ((ذَاکَ شَیْطَانٌ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے صدقہ فطر کی حفاظت کے لئے محافظ مقرر فرمایا (اس دوران میں) ایک شخص آیا اور اس نے غلہ سے لپیں بھر بھر کر نکالنی شروع کردیں ،میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا ’’میں تجھے ہر صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر جاؤں گا۔‘‘ وہ کہنے لگا ’’میں محتاج آدمی ہوں ، بال بچے دار ہوں اور سخت حاجتمند ہوں۔‘‘ (لہٰذا معاف کردو)چنانچہ میں نے اسے چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ’’ابو ہریرہ ! گزشتہ رات تمہارے قیدی کا کیا بنا؟‘‘ میں نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس نے اپنی شدید حاجت کا اظہار کیا اور بال بچوں کا شکوہ کیا ، میں نے اس پر رحم کیا اور اسے چھوڑ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’خبردار رہنا ، اس نے جھوٹ بولا ہے وہ پھر آئے گا۔‘‘ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی وجہ سے یقین تھا کہ وہ ضرورآئے گا ، چنانچہ میں اس کی گھات میں بیٹھ گیا۔ وہ آیا اور غلے میں سے لپیں بھرنے لگا، میں نے اسے پکڑ لیا او رکہا کہ اب تومیں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ضرور لے کر جاؤں گا۔ اس نے کہا مجھے چھوڑ دے میں غریب ہوں ، عیالدار ہوں ، |