Maktaba Wahhabi

164 - 260
مسئلہ 159: سورہ الفتح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا و مافیہا کی ہر نعمت سے زیادہ محبوب تھی۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ اَسْلَمَ عَنْ اَبِیْہِ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یَسِیْرُ فِیْ بَعْضِ اَسْفَارِہٖ وَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رضی اللّٰه عنہ یَسِیْرُ مَعَہٗ لَیْلاً فَسَأَلَہٗ عُمَرُرضی اللّٰه عنہ عَنْ شَیْئٍ فَلَمْ یُجِبْہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ثُمَّ سَأَلَہٗ فَلَمْ یُجِبْہُ ، ثُمَّ سَأَلَہٗ فَلَمْ یُجِبْہُ فَقَالُ عُمَرُرضی اللّٰه عنہ : ثَکِلَتْکَ اُمُّکَ ، نَزَّرْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ثَلاَثَ مَرَّاتٍ کُلَّ ذٰلِکَ لاَ یُجِیْبُکَ ، قَالَ عُمَرُ رضی اللّٰه عنہ فَحَرَّکْتُ بَعِیْرِیْ حَتّٰی کُنْتُ اَمَامَ النَّاسِ وَ خَشِیْتُ اَنْ یَنْزِلَ فِیَّ قُرْآنٌ فَمَا نَشِبْتُ اَنْ سَمِعْتُ صَارِخًا یَصْرُخُ بِیْ ، قَالَ : فَقُلْتُ لَقَدْ خَشِیْتُ اَنْ یَکُوْنَ نَزَلَ فِیَّ قُرْآنٌ ، قَالَ : فَجِئْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَقَالَ : ((لَقَدْ اُنْزِلَتْ عَلَیَّ اللَّیْلَۃَ سُوْرَۃٌ لَہِیَ أَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَیْہِ الشَّمْسُ)) ثُمَّ قَرَأَ ﴿ اِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُّبِیْنًا ﴾ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت زید بن اسلم رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات سفر میں تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی مسئلہ پوچھا ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہ دیا۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دوسری بار پوچھا ، پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا۔ تیسری بار پوچھا ، تب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہ دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (دل میں سوچا) ’’تجھے تیری ماں گم پائے تو نے تین باربڑی عاجزی سے سوال کیا ، لیکن تینوں بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجھے کوئی جواب نہیں دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے اپنا اونٹ تیز کردیا اور لوگوں سے آگے نکل گیا لیکن اس بات سے ڈرتا رہا کہ میری اس حرکت پر قرآن مجیدنازل نہ ہوجائے اتنے میں ایک پکارنے والے نے زور سے (میرا نام) پکارا۔ میں نے دل میں سوچا کہ میرے بارے میں قرآن مجید نازل ہونے کا خدشہ صحیح ثابت ہوگیا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، سلام عرض کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’آج رات مجھ پر ایک سورہ نازل کی گئی ہے جو مجھے ہراُس چیز سے زیادہ محبوب ہے جس پر سورج طلوع ہوتا ہے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا ﴿ اِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِیْنًا﴾ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : یاد رہے 6ہجری میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار سے حدیبیہ کے مقام پر بعض شرائط کے تحت صلح کی تو کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ان شرائط کی وجہ سے رنجیدہ تھے۔ صلح کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ سورہ نازل فرمائی اور اس صلح کو عظیم فتح قرار دیا جس پر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مطمئن ہوگئے۔ ٭٭٭
Flag Counter