نیز اس آیت کریمہ میں ان لوگوں کے خلاف ایک زبردست دلیل ہے جو کہ اللہ کے فرمان ’’انفسنا‘‘ سے مماثلت و تطابق کے معنی پر استدلال کرتے ہیں، کیونکہ یہ آیت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور کفار مکہ کے بارے میں گفتگو کر رہی ہے اور کہتی ہے ’’من انفسکم‘‘ پس سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عیاذاً باللہ کیا نفس رسول نفس کفار مکہ ہے؟[1] مختصر یہ کہ آیت مباہلہ کی تفسیر میں شیعہ علماء کی ذہنیت ابھر کر سامنے آجاتی ہے کہ وہ دیگر نصوص شرعیہ کے حقیقی مفہوم سے تجاہل اختیار کرتے ہیں اور اس آیت کریمہ کا معنی ومفہوم متعین کرنے میں اس حد تک مبالغہ سے کام لیتے ہیں کہ نبوت کو چھوڑ کر بقیہ تمام چیزوں میں علی رضی اللہ عنہ مجسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ جب کہ بعض شیعی روایات بھی ہمارے مفہوم کی تائید میں اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ لفظ ’’انفسنا‘‘ کا اطلاق بھائی، قرابت دار یا ایک نوعیت کی ایک جماعت پر ہوتا ہے اور یہ بات اہل عرب کے درمیان متعارف ہے، چنانچہ ابوعبداللہ سے روایت ہے کہ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عباس کو ابن الکواء اور اس کے ساتھیوں کے پاس بھیجا، آپ ایک ہلکی قمیص اور ایک عمدہ جوڑا زیب تن کیے ہوئے تھے، جب انھوں نے آپ کو دیکھا تو کہنے لگے: اے ابن عباس ((اَنْتَ خَیْرُنَا فِیْ اَنْفُسِنَا وَ اَنْتَ تَلْبَسُ ہٰذَا اللِّبَاسَ)) ’’آپ ہم میں سب سے بہتر ہیں اور اس طرح کا کپڑا پہنے ہوئے ہیں؟‘‘ تو آپ نے جواب دیا: میں تم میں سب سے پہلا شخص ہوں گا جو اس سلسلہ میں تم سے بحث کروں گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّـهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ ۚ (الاعراف:32) ’’تو کہہ کس نے حرام کی اللہ کی زینت جو اس نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کی اور کھانے پینے کی پاکیزہ چیزیں؟‘‘ اور فرمایا: يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ (الاعراف: 31) ’’اے آدم کی اولاد! ہر نماز کے وقت اپنی زینت لے لو۔‘‘ اب آخر میں عرض ہے کہ کیا مذکورہ قرآنی دلائل اور شیعی روایت کے بعد بھی کسی غلوپرست شیعہ کوکچھ کہنے اور تاویل کرنے کا حق ہے۔[2] ب: قطب کا درجہ پانے والے شیعہ عالم الشریف الرضی نے بھی یہ اعتراف کیا ہے کہ اللہ کے فرمان میں ’’انفسنا‘‘ سے علی رضی اللہ عنہ کو مجسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات قرار دینا ہرگز صحیح نہیں ہے جیسا کہ شیعہ حضرات کہتے ہیں۔ چنانچہ شریف الرضی بعض علماء کے حوالہ سے فرماتے ہیں کہ عربوں کی زبان میں اپنے قریب عم زاد بھائی اور جگری دوست کو نفس سے تعبیر کرتے ہیں۔ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |