(3) بندۂ صالح کي وفات پر زمین کا رونا: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ جب کوئی نیک بندہ مرجاتا ہے تو اس کی سجدہ گاہ اور زمین و آسمان میں اس کے عمل اٹھائے جانے کی جگہیں اس کے لیے روتی ہیں۔ پھر آپ نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: فَمَا بَكَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ وَمَا كَانُوا مُنظَرِينَ ﴿٢٩﴾ (الدخان:29) ’’پھر نہ ان پر آسمان وزمین روئے اورنہ وہ مہلت پانے والے ہوئے۔‘‘ (4) قلبي خشوع اور مسلمانوں کے لیے دل میں نرم گوشہ رکھنا: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ اللہ کے اس فرمان کی کیا تفسیر ہے: الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ ﴿٢﴾ (المؤمنون:2) ’’وہی جو اپنی نماز میں عاجزی کرنے والے ہیں۔‘‘ آپ نے فرمایا: خشوع دل میں ہوتا ہے ، تم اپنے دل میں مسلمان بھائی کے لیے نرم گوشہ رکھو اور نماز میں ادھر ادھر متوجہ نہ ہو۔[1] (5) دو مومن جگري دوست، دو کافر جگري دوست: امیر المومنین سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا کہ اس فرمان الٰہی کی کیا تفسیر ہے: الْأَخِلَّاءُ يَوْمَئِذٍ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلَّا الْمُتَّقِينَ ﴿٦٧﴾ (الزخرف:67) ’’سب دلی دوست اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے مگر متقی لوگ۔‘‘ آپ نے فرمایا: دو مومن گہرے دوست ہیں اور دو کافر گہرے دوست، جب دو مومن دوستوں میں سے ایک فوت ہوجاتا ہے تو اسے جنت کی بشارت دی جاتی ہے، اس وقت وہ اپنے جگری مومن دوست کو یاد کرتا ہے اور کہتا ہے: اے میرے رب! فلاں میرا گہرا دوست تھا، مجھے بھلائی کا حکم دیتا اور برائی سے روکتا تھا، مجھے تیری اور تیرے رسول کی اطاعت پر ابھارتا تھا اور مجھے بتاتا تھا کہ میں ایک دن آپ سے ملوں گا۔ لہٰذا اے پروردگار اب میری وفات کے بعد اسے گمراہ نہ کرنا اور میری طرح اسے بھی ہدایت دینا اور جیسے تو نے مجھے اعزاز سے نوازا ہے، اسے بھی نوازنا، چنانچہ جب وہ مرے گا تو اللہ تعالیٰ دونوں کو جنت میں اکٹھا کرے گا، اور دونوں سے کہا جائے گا، تم دونوں ایک دوسرے کے بارے میں کیا کہتے ہو۔ پھر پہلے فوت ہونے والا دوست کہے گا: اے اللہ میرا دوست مجھے خیر کا حکم دیتا تھا، برائیوں سے روکتا تھا، اس نے مجھے آپ کی اور آپ کے رسول کی اطاعت پر ابھارا، اور مجھے بتایا کہ میں آپ سے ملاقات کرنے والا ہوں، میرا دوست بہت اچھا، جگری اور بہترین دوست ہے او رجب دو کافر دوستوں میں سے ایک مرتاہے تو اسے جہنم کا انجام سنایا جاتاہے، وہ اس وقت اپنے دوست کو یاد کرتاہے اور کہتا ہے: اے اللہ فلاں! میرا جگری دوست تھا، وہ مجھے برائی کا حکم دیتا تھا، بھلائیوں سے روکتا تھا، آپ اور آپ کے رسول کی |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |