Maktaba Wahhabi

926 - 1201
سب و شتم کے لیے مشہور فرقہ کا نام ’’رافضہ‘‘ ہے۔[1] امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’روافض وہ لوگ ہیں جو اصحاب نبی سے تبرّ ا کرتے ہیں، انھیں گالیاں دیتے ہیں اور ان کی تحقیر و تذلیل کرتے ہیں۔‘‘[2] اور آپ کے بیٹے عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ میں نے اپنے باپ سے روافض کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’یہ وہ لوگ ہیں جو ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما پر سب و شتم کرتے ہیں۔‘‘[3] قوام السنۃ (سنت کے ستون) کہے جانے والے امام ابوالقاسم التیمی رحمۃ اللہ علیہ ان کی تعریف میں فرماتے ہیں کہ یہ وہ لوگ ہیں جو ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو گالیاں دیتے ہیں۔[4] اسلام کی طرف منسوب ہونے والے فرقوں میں روافض کا فرقہ، شیخین یعنی ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو گالیاں دینے میں منفرد ہے، اللہ انھیں ہلاک کرے یہ ان کی سب سے بڑی رسوائی ہے۔[5] ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما سے صرف رافضہ نے بغض کیا اور انھیں ملعون ٹھہرایا، دوسرے کسی فرقہ نے ایسا نہیں کیا۔‘‘[6] ہماری اس بات کی ان کی کتب میں شہادت موجود ہے کہ انھوں نے شیخین سے عداوت اور ان دونوں کی شان میں گستاخی کو اپنے اور غیروں کے درمیان جنھیں وہ ’’نواصب‘‘ کہتے ہیں، حد فاصل قرار دے دیاہے، چنانچہ درازی نے محمد بن علی بن موسیٰ سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے کہا: میں نے علی بن محمد[7]سے خط کے ذریعہ سے نواصب کے بارے میں دریافت کیا کہ کسی ناصبی کے امتحان کے لیے اس سے زیادہ کسی ثبوت کی ضرورت ہے کہ وہ جبت اور طاغوت[8] کو خلافت میں مقدم مانتا ہو؟ اور ان دونوں کی امامت کا عقیدہ رکھتا ہو؟ انھوں نے جواب دیا: جس کا یہ عقیدہ ہو وہی ناصبی ہے۔[9] روافض کی وجہ تسمیہ: جمہور محققین کی نگاہ میں روافض کو اس نام سے موسوم کرنے کی وجہ یہ ہے کہ انھوں نے زید بن علی کے لشکر میں رہتے ہوئے اس وقت آپ کا ساتھ چھوڑ دیا تھا جب آپ نے 121ھ میں ہشام بن عبدالملک پر چڑھائی کے وقت
Flag Counter