انگلیاں دانتوں سے کاٹے گا اور ندامت کی گھڑی بہت قریب ہے۔[1] جیسا کہ اللہ کا ارشاد ہے: وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلَىٰ يَدَيْهِ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِيلًا ﴿٢٧﴾ يَا وَيْلَتَىٰ لَيْتَنِي لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًا ﴿٢٨﴾ لَّقَدْ أَضَلَّنِي عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ إِذْ جَاءَنِي ۗ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِلْإِنسَانِ خَذُولًا ﴿٢٩﴾ (الفرقان:27 تا 29) ’’اور جس دن ظالم اپنے دونوں ہاتھ دانتوں سے کاٹے گا، کہے گا اے کاش! میں رسول کے ساتھ کچھ راستہ اختیار کرتا۔ ہائے میری بربادی! کاش کہ میں فلاں کو دلی دوست نہ بناتا۔بے شک اس نے تو مجھے نصیحت سے گمراہ کر دیا، اس کے بعد کہ میرے پاس آئی اور شیطان ہمیشہ انسان کو چھوڑ جانے والا ہے۔‘‘ یہ تھے ایک عالم ربانی، خوف الٰہی میں اپنی زندگی فنا کردینے والے اور توبہ و انابت میں غرق رہنے والے خلیفہ راشد امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے حادثہ شہادت سے مستنبط ہونے والے بعض دروس و فوائد اور عبرت و مواعظ کہ جنھوں نے ہمارے لیے اقتداء کی ایک بابرکت شاہراہ قائم کی اورہمیں راہ راست پر لگایا۔ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کی شہادت پر کہے گئے مرثیے 1۔ابوالاسود الدولی کا مرثیہ: ابن عبدالبر کا کہنا ہے کہ اکثر لوگ اس مرثیہ کو ام الہیثم بنت العریان النخعیۃ کی طرف منسوب کرتے ہیں، اس کے ابتدائی اشعار یہ ہیں: ألا یا عین ویحک اسعدینا ألا تبکی أمیر المومنین ’’اے آنکھ تیرا برا ہو، تو ہمیں نیک بخت کیوں نہیں بنادیتی، تو امیر المومنین پر آنسو کیوں نہیں بہاتی۔‘‘ تبکی ام کلثوم علیہ بعبرتہا و قد رات الیقینا ’’ام کلثوم (بنت علی رضی اللہ عنہ ) ان پر آنکھیں بھر کے آنسو بہاتی ہے کیوں کہ اس نے (ان کی) موت کو آنکھوں سے دیکھا ہے۔‘‘ الا قل للخوارج حیث کانوا فلا قرت عیون الشامتینا ’’خوارج جہاں کہیں بھی ہوں انھیں بتا دو بدخواہوں کی آنکھیں ٹھنڈی نہ ہوں۔‘‘ أ فی شہر الصیام فجعتمونا بخیر الناس طرّا اجمعینا ’’کیا رمضان کے مہینہ میں تم نے ہم میں سب سے بہتر انسان کو قتل کرکے ہمیں تکلیف دی ہے۔‘‘ قتلتم خیر من رکب المطایا و دلَّلہا و من رکب السفینا ’’تم لوگوں نے ایسی برگزیدہ ہستی کو قتل کیا جس نے راہ جہاد میں گھوڑوں پر شہسواری کی اور کشتیوں پر |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |