Maktaba Wahhabi

756 - 1201
اٹھنے کی سکت نہ تھی اور حلق سوکھے جارہے تھے۔[1] حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ لیلۃ الہریر اور یوم الجمعہ کے حالات کی منظر کشی کرتے ہوئے لکھتے ہیں: کہ انھوں نے ایک دوسرے کو دانتوں سے کاٹا، دو آدمی لڑتے لڑتے تھک جاتے اور زمین پر گر جاتے، پھر تھوڑی دیر آرام کرکے اٹھتے اورایک دوسرے کو زیر کرتے، پھر اٹھتے اور لڑتے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ اسی طرح لڑتے مرتے رہے یہاں تک کہ جمعہ کی صبح نمودار ہوگئی اور لوگوں نے صبح کی نماز اشاروں سے پڑھی، لڑائی چلتی ہی رہی یہاں تک کہ چاشت کا وقت ہوگیا اور فتح و نصرت اہل شام کے خلاف، اہل عراق کی طرف متوجہ ہوگئی۔[2] 4۔تحکیم کی دعوت: لیلۃ الہریر کے بعد دونوں افواج اتنی بے حال ہوچکی تھی کہ اب مزید لڑائی کی طاقت نہ تھی، کندہ کے سردار اشعث بن قیس نے لیلۃ الہریر میں اپنی جماعت کے لوگوں سے تقریر کرتے ہوئے کہا: اے مسلمانو! تم نے دیکھا، آج کے دن تم پر کیا گزری اور عربوں کی کس قدر تعداد میدان جنگ میں ماری گئی، میں بوڑھا ہوگیا ہوں، مگراللہ کی قسم! جس قدر ہولناک نظارہ آج کے دن دیکھا ہے پہلے کبھی نہیں دیکھا، دیکھو جو شخص میری بات سن رہا ہے وہ دوسرے شخص کو پہنچا دے کہ ہمیں یہ تہیہ کرلینا چاہیے کہ ہم کل نہیں لڑیں گے، کیونکہ عرب کثرت سے مارے جارہے ہیں اور ناحق مسلمانوں کا خون ہو رہا ہے، اللہ کی قسم! میں یہ باتیں جنگ سے ڈر کر یا بزدلی کی وجہ سے نہیں کہہ رہا ہوں، بلکہ میں بوڑھا ہو چکا ہوں اور مجھے مسلمانوں کی عورتوں اور بچوں پر ترس آرہا ہے، اگر کل ہم مارے گئے تو ان غریبوں کا کیا حال ہوگا۔ اے اللہ تو جانتا ہے کہ میں نے اپنی قوم کو اوراپنے دینی بھائیوں کو دور اندیشی اور بھلائی کا مشورہ دیا ہے، اب میں بری ہوں۔[3] دوسری جانب اس تقریر کی خبر جب معاویہ رضی اللہ عنہ کو ملی تو آپ نے کہا: رب کعبہ کی قسم! ان کی رائے درست ہے، اگر ہم جنگ کی آگ میں کل پھر کودے اورمارے گئے تو رومی ہماری عورتوں اور بچوں پر اور اہل فارس اہل عراق اور ان کی آل اولاد پر چڑھ آئیں گے، یقینا یہ دور اندیشوں اوربابصیرت لوگوں کی نگاہ ہے، پھر آپ نے اپنے ساتھیوں سے کہا: مصاحف کو اپنے نیزوں کی انیوں سے باندھ دو۔[4] یہ روایت عراقی ہے اور اس میں عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ ، ان کی حیلہ سازی اور دھوکا بازی کا قطعاً کہیں ذکر نہیں ہے، موجودہ حالات کے پیش نظر طرفین کی یہی خواہش تھی کہ جنگ بندی ہوجائے۔ معاویہ یا عمرو رضی اللہ عنہما کے بارے میں ہمارا یہ تسلیم کرلینا ان کے لیے قطعاً معیوب بات نہیں ہے کہ انھیں قومی شجاعت و غیرت نے اشعث بن قیس کے نظریہ کی تائید پر ابھارا ہو اور انھوں نے باہم دست و گریباں امت کی قوت کو بے کار ضائع ہونے سے بچانے کے لیے یہ پیش قدمی کی ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ اس مسئلہ کو غلط انداز میں ان سبائیوں نے ہوا دی، جنھوں نے اس فتنہ کی آگ بھڑکائی تھی،
Flag Counter