غزوۂ خیبر میں سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے موقف کے فوائد اور عبرت وموعظت کے چند درُوس 1: ایک عظیم فضیلت اور ظاہری منقبت : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کے حق میں حب الٰہی اورحب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت دی اور فرمایا کہ وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول ان سے محبت کرتے ہیں۔ حافظ ابن حجر لکھتے ہیں: ’’اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت کہ علی اللہ و رسول سے محبت کرتے ہیں، کا مقصود یہ ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کا دل محبت کی حقیقی لطافت سے معمور ہے، ورنہ مطلقاً محبت کی صفت میں علی رضی اللہ عنہ کا اختصاص نہیں ہے اس میں دوسرے مسلمان بھی شریک ہیں۔ اسی طرح حدیث میں اس فرمان الٰہی کی طرف تلمیح واشارہ ہے: قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّـهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّـهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٣١﴾ (آل عمران:31) ’’کہہ دیجئے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمھیں تمھارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔‘‘ گویا اس بات کی طرف اشارہ مقصود تھا کہ علی رضی اللہ عنہ اتباع نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اتنے کامل ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں اپنا محبوب بنا لیا ہے۔ [1] 2: دعائے نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کی آنکھوں کی شفایابی کے لیے جو دعا فرمائی تھی وہ بار گاہ الٰہی میں قبول ہوئی۔ علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری دونوں آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگایا، اس کے بعد پھر کبھی میری آنکھیں نہیں آئیں۔ [2] اسی طرح ایک مرتبہ علی رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی بیمار پرسی کرنے آئے، تو دیکھا کہ علی دعا کررہے ہیں: ’’اے اللہ! اگر میری موت قریب آگئی ہے تو مجھے جلد از جلد موت دے کر راحت پہنچا، اور اگر ابھی دور ہے تو اس بیماری سے مجھے نجات دے دے اور اگر یہ بیماری میری آزمائش کے لیے ہے تو صبر کی توفیق عطا فرما۔‘‘ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا: ((مَا قُلْتَ)) تم نے کیا کہا؟ علی رضی اللہ عنہ نے اپنی دعا دہرائی، تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((اَللّٰہُمَّ اشْفِہِ اَللّٰہُمَّ عَافِہٖ)) ’’اے اللہ اسے شفا عطا فرما، اے اللہ اسے عافیت دے دے‘‘ پھر کہا کہ اٹھو! چنانچہ میں اٹھ گیا، اور اس کے بعد وہ تکلیف دوبارہ مجھے |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |