Maktaba Wahhabi

906 - 1201
کثرت فضائل اور ورع و تقویٰ ہی انسانوں کی اچھائی یا برائی پر حکم لگانے کا معیار ہے۔ امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’جو شخص شریعت اور واقعات و مشاہدات سے واقف ہے اسے بخوبی علم ہے کہ کوئی بھی مرد جلیل جس نے اسلامی خدمات میں عمدہ نقوش چھوڑے ہوں، نیک نامی حاصل کی ہو بے شک اسلام و مسلمانوں میں اس کا مقام بلند ہو، اس سے بھی لغزش ہوسکتی ہے، لیکن وہ اس میں معذور سمجھا جائے گا، اس کے لیے ثواب کی امید لگائی جائے گی، کیونکہ یہ اس کی اجتہادی غلطی تھی، اس غلطی میں نہ تو اس کی پیروی کی جائے گی اور نہ ہی لوگوں کے دلوں سے اس کی قدر و منزلت اور احترام و تقدس کو گرایا جائے گا۔‘‘[1] اگر امت کے علمائے عاملین یکے بعد دیگرے مجروح کردیے جائیں گے تو اس کی قیادت کون کرے گا؟ ایسے ہی جاہل نوجوان بچیں گے جو قرآن کی اچھی طرح تلاوت تک نہیں کرسکتے، نہ ان کی زبانیں درست ہیں اور نہ ہی شرعی علوم و فنون میں انھیں کم یا زیادہ مہارت ہی حاصل ہے۔ یہ اسلوب تو دشمنان اسلام کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور کیوں نہ ہو کہ اس سے ایک ایسی نسل تیار ہوگی جس کا کوئی قائد نہ ہوگا، اس کا ہر فرد اپنا قائد ہوگا، کیا دنیا کی کوئی ایسی نسل کبھی کامیاب ہوئی ہے جس کے قائد نہ رہے ہوں؟ گزشتہ امتوں کی بدترین شخصیات ان کے علماء و زہاد ہوا کرتے تھے، ان میں گمراہوں اور گمراہ کرنے والوں کی کثرت ہوتی تھی، قرآن اس بات پر شہادت دیتا ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ كَثِيرًا مِّنَ الْأَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ ۗ (التوبۃ: 34) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! بے شک بہت سے عالم اور درویش یقینا لوگوں کا مال باطل طریقہ سے کھاتے ہیں اور اللہ کے راستہ سے روکتے ہیں۔‘‘ جب کہ امت مسلمہ کی سب سے پاکیزہ شخصیت علمائِ ربانی ہیں۔ امام شعبی فرماتے ہیں: ’’مسلمانوں کو چھوڑ کر ہر امت کے علماء اس کے سب سے برے افراد ثابت ہوئے ہیں، لیکن مسلمانوں کے علماء ان کے چنندہ اورپاکیزہ افراد ہیں، اس کی مزید وضاحت یہ ہے کہ مسلمانوں کے علاوہ ہر قوم و امت گمراہ ہے اور ان کی گمراہی کا سبب ان کے علماء ہیں اس لیے کہ ان کے علماء ہی سب سے برے ہیں، جب کہ پوری امت مسلمہ ہدایت پر ہے، انھیں ہدایت کی یہ راہ ان کے علماء نے دکھائی ہے، اس لیے ان کے علماء ان میں سب سے بہتر ہیں۔‘‘[2] بدگمانی: بدگمانی اس دور کی عام بیماری ہے اور اس کا نقصان سماج کے رگ و ریشہ میں سرایت کرچکا ہے، یہ ایسی بلاخیز آفت ہے جو انسانی معاشرہ کو ٹکڑوں میں تقسیم کردیتی ہے، تعمیری عناصر کو برباد کردیتی ہے، یہ انہدام و تخریب کا ایک کار گر ہتھیار ہے، معاشرہ پر اس کے بے حد خطرناک اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس مصیبت کے پیچھے بھی کچھ
Flag Counter