1۔ پہلا دن : بدھ کے دن جب دونوں افواج نے صبح کی تو ان کی صف بندیاں منظم ہوچکی تھیں۔بڑی بڑی جنگوں کی ترتیب پر اس جنگ کی بھی ترتیب ہوئی، قلب، میمنہ اور میسرہ سب کا تعین ہوا۔ علی رضی اللہ عنہ کی فوج کی شکل اس طرح تھی۔[1] علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ قلب میں، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما میسرہ پر اور عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما پاپیادہ فوج پر تھے، محمد بن الحنفیہ رحمۃ اللہ علیہ علم بردار تھے، ہشام بن عتبہ (المرقال) لواء کو اٹھائے ہوئے تھے اور اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ میمنہ پر تھے۔ جب کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی فوج کی تقسیم اس طرح تھی کہ آپ بحیثیت امیر لشکر ایک بلند ٹیلہ پر شہباء نامی دستہ میں موجود تھے۔ ذرہوں اور تلواروں سے مسلح افواج پر مشتمل تھے، عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ شام کے تمام شہ سواروں کے قائد تھے، ذوالکلاع الحمیری رضی اللہ عنہ میمنہ پر اہل یمن کے اور حبیب بن مسلمہ الفہری رضی اللہ عنہ میسرہ پر اہل مصر کے امیر تھے، مخارق بن الصباح الکلاعی پرچم بردار تھے۔[2] اسلامی افواج اب ایک دوسرے کے آمنے سامنے تھیں، ان کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ افق نظر نہ آتا تھا۔ عرب کے ایک شاعر کعب بن جعیل تغلبی[3] نے جب بدھ کی شام ہی کو کل کی لڑائی کے لیے لوگوں کو اپنے تیر درست کرتے اور تلواریں تیز کرتے دیکھا تو آپ نے یہ اشعار کہے: أَصْبَحَتِ الْاُمَّۃُ فِیْ اَمْرٍ عَجَبْ وَالْمُلْکُ مَجْمُوْعٌ غَدًا لِمَنْ غَلَبْ ’’امت عجیب صورت حال سے دوچار ہے اور حکومت کل اس کی ہوگی جو غالب آئے۔‘‘ فَقُلْتُ قَوْلًا صَادِقًا غَیْرَ کَذِبْ اِنَّ غَدًا تَہْلَکُ اَعْلَامُ الْعَرَبْ[4] ’’میں نے سچی بات کہی جس میں جھوٹ کا شائبہ نہیں کہ کل عرب کے نامور (بہادر) ہلاک ہوں گے۔‘‘ بعض ضعیف روایات میں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے اپنے لشکر میں خطبہ دیا، انھیں جو پیش قدمی اور بکثرت ذکر الٰہی کی تلقین کی۔[5] یہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ اپنے لشکر کے پاس گئے اور انھیں صف بندی کا حکم دیا۔[6] بہرحال ان روایات کو تسلیم کرنے سے کوئی چیز مانع نہیں ہے، کیونکہ ایسے وقت میں ہرقائد اپنے لشکر کو ابھارتا ہے، اسے جوش دلاتا ہے اور ہر وہ چیز جو کامیابی کا سبب بن سکے اسے اپناتا ہے۔ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |