6۔ گندگی میں لت پت کردینا: ایک آدمی ایک عورت کے بستر کے نیچے لیٹا ہوا پایا گیا، اسے گرفتار کرکے علی رضی اللہ عنہ کے سامنے حاضر کیا گیا، آپ نے فرمایا: اسے لے جاؤ اور کسی گندی جگہ میں خوب لتیھڑو کیو نکہ یہ اس سے بھی بری جگہ میں تھا۔[1] 7۔ قتل کرنا: اگر کسی مجرم کا جرم بے حد بھیانک اور بڑا رہا تو علی رضی اللہ عنہ نے تعزیری سزا میں اسے قتل بھی کیاہے اور معاشرہ سے اس برائی کو دور کرنے میں ایسی سزا کی بہت اہمیت رہی ہے۔ مثلاً جھوٹی احادیث گھڑنا، یہ ایک ایسا عمل ہے جس سے دین میں جھوٹی بات شامل کی جاتی ہے اور لوگوں کو ان کے حقیقی دین سے دور کیا جاتا ہے۔ [2] چنانچہ علی رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھے اس کی گردن مار دی جائے۔[3] 8۔ جرم کے اسباب و ذرائع کا خاتمہ: ربیعہ بن زکار کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ علی رضی اللہ عنہ کی نگاہ ایک گاؤں پر پڑی، آپ نے پوچھا: یہ کون سا گاؤں ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ اس کا نام زرارہ ہے،[4] یہاں گوشت کٹتا ہے اور شراب فروخت ہوتی ہے۔ آپ نے آگ منگوائی اور کہا: جہاں جہاں یہ ہوتا ہے وہاں آگ لگا دو۔ ناپاک ہی ناپاک کو کھائے گا، چنانچہ وہ سب جگہیں جل کر خاک ہوگئیں۔[5] پس آپ نے شراب کو نذر آتش کیا اور شراب میں استعمال کی جانے والی دیگر چیزوں کو بھی آگ لگائی۔[6] خلاصہ بحث یہ کہ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے محکمہ قضاء میں قصاص، حدود، جرائم اور تعزیرات کے میدان میں اپنے اجتہادات کے نقوش چھوڑے اور یہ اجتہادات جو کہ آپ کی وسیع معلومات، علم، فقہ اور فہم کی گہرائی و گیرائی اور شرعی مقاصد کے استیعاب پر دلالت کرتے ہیں، ان کے ذریعہ سے فقہی مدارس کو ترقی دینے میں خوب حصہ ملا۔ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |