پہنچ کر دوران قتال حالات و ظروف کے پیش نظر بعض قائدین بدل گئے اور ان کی جگہ دوسروں نے لے لی، شاید بعض تاریخی مصادر میں قائدین کے ناموں میں اختلاف کی یہی وجہ ہے۔[1] معاویہ رضی اللہ عنہ نے مقدمۃ الجیش کے طور سے سب سے پہلے ابوالاعور السلمی رضی اللہ عنہ کو بھیجا، ان کی روانگی کا راستہ دمشق کے شمال مشرق سے تھا، آپ نے صفین پہنچ کر فرات کے نیچے ایک کشادہ اور ہموارمیدان میں فرات کے گھاٹ کے قریب پڑاؤ ڈال دیا اور اس پر قابض ہوگئے، وہاں اس گھاٹ کے علاوہ کوئی اور گھاٹ نہ تھا۔[2] 8۔پانی پر جنگ: دوسری طرف سے جب علی رضی اللہ عنہ کا لشکر صفین میں اترا، جہاں معاویہ رضی اللہ عنہ پہلے ہی پڑاؤ ڈال چکے تھے، تو وہاں آپ کوکوئی کشادہ اور ہموار زمین اتنی نہ مل سکی کہ آپ کی فوج کے لیے کافی ہو، اس لیے آپ نے کسی قدر سخت اورپتھریلی زمین پر اپنی فوج کا پڑاؤ ڈالا، کیونکہ وہاں کل بیشتر زمین سنگلاخ تھی۔[3] عراقی فوج نے جب دیکھا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے پانی بند کردیا ہے تو وہ گھبرا گئی اور بعض لوگ علی رضی اللہ عنہ کے پاس اس کی شکایت لے کر گئے۔ علی رضی اللہ عنہ نے اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کو دو ہزار آدمیوں کے ساتھ لیے بھیجا، فریقین کے درمیان یہ پہلی جھڑپ تھی جس میں اشعث رضی اللہ عنہ بھاری پڑے اور پانی پر قبضہ کرلیا۔[4] واضح رہے کہ بعض ایسی روایات بھی تواریخ میں ملتی ہیں، جن کا ماحصل یہ ہے کہ اس موقع پر سرے سے کوئی جنگ ہی نہ ہوئی، اس کی تفصیل یوں ہے کہ اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور کہا: اے معاویہ! امت محمدیہ کے بارے میں اللہ سے خوف کھاؤ۔اللہ تعالیٰ فرماتاہے: وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا ۖ (الحجرات:9) ’’اور اگر ایمان والوں کے دوگروہ آپس میں لڑ پڑیں تو دونوں کے درمیان صلح کرا دو۔‘‘ معاویہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تو کیا چاہتے ہو؟انھوں نے کہا: ہمیں پانی سے نہ روکو، آپ نے ابوالاعور رضی اللہ عنہ سے کہا: ہمارے بھائیوں کے لیے پانی چھوڑ دو۔[5] بہرحال پہلی روایت تسلیم کرنے کی صورت میں ماہ ذی الحجہ کے آغاز میں پہلے دن کے مسئلہ کو لے کر دونوں افواج آمنے سامنے ہوئیں اورمہینا کا یہ اوّل دن مسلمانوں کے دونوں جماعتوں کے لیے بہت منحوس ثابت ہوا، کیونکہ اس کے بعد پھر پورے مہینا دونوں میں یکے بعد دیگرے جھڑپیں اور لڑائیاں ہوتی رہیں، یہ مبارزت چھوٹے چھوٹے دستوں کی شکل میں تھی، علی رضی اللہ عنہ کوئی چھوٹا سا فوجی دستہ بھیجتے اوراس پر ایک امیر مقرر کردیتے، دوسری طرف |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |