ائمہ و علمائے سلف کے اقوال سے دلائل: 1: امام شافعي رحمۃ اللہ علیہ کا قول: آپ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جب تک کتاب و سنت موجود ہوں تب تک ان دونوں کے علاوہ کسی کی بات نہ مانی جائے گی او رانھیں دونو ں کی چلے گی، اگر ان میں سے کوئی نہ ہو تو جملہ اصحاب رسول کے اقوال، یا کسی ایک صحابی کے قول کو ہم اختیار کریں گے۔[1] اور فرمایا: اصل سے ہٹ کر یا اصل پر قیاس چھوڑ کر کوئی بات کہنا تمھارے لیے جائز نہیں، اصل اللہ کی کتاب ہے، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، یا صحابی کا قول، یا اجماع امت۔[2] 2: امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا قول: آپ فرماتے ہیں: اپنے دین کے بارے میں ان میں سے کسی کی تقلید نہ کرو، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ سے ملے اسے لے لو، پھر اس کے بعد تابعین سے جو ملے اسے لے لو، لیکن اس میں آدمی کو اختیار ہے۔[3] 3: امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا قول: اہل مدینہ کے عمل کوترجیح دینا آپ کامشہور و معلوم مسلک ہے، جب کہ آپ اس سے بھی آگے بڑھ کر صحابی کا قول حجت مانتے ہیں اور بالخصوص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلفاء کے قول کو بھی حجت تسلیم کرتے ہیں۔[4] 4: ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کي تحقیق: آپ فرماتے ہیں: جن علماء نے قول صحابی کو حجت مانا ہے انھوں نے ایسی صورت میں اسے تسلیم کیا ہے جب کہ کسی صحابی نے اس کی مخالفت نہ کی ہو اور نہ ہی کوئی نص اس کے خلاف ملتی ہو، پھر اگر کسی صحابی کا قول مشہور ہو جائے اور دیگر صحابہ اس پر نکیر نہ کریں تو اسے تائید مانا جائے گا، بلکہ اگر دوسروں کا اقرار مل جائے تو اسے اجماع اقراری کا نام دیا جاسکتا ہے۔ کیونکہ وہ باطل کا اقرار نہیں کرتے۔[5] لیکن اگر فتویٰ کی شہرت نہ ہوئی ہو اور کہیں سے کسی نے اس کی مخالفت کردی تو سب کا اتفاق ہے کہ وہ حجت نہیں ہے۔[6] 5: علامہ شاطبي کا قول: آپ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ((مَا أَنَا عَلَیْہِ وَ أَصْحَابِیْ)) [7]کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں: گویا حدیث کہہ رہی ہے کہ صحابہ نے جو کچھ کہا، اپنایا اور اجتہاد کیا، علی الاطلاق وہ سب حجت ہیں، کیونکہ خاص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت ان کے ساتھ شامل ہے، لہٰذا انھوں نے جو کچھ اپنایا سنت ہے اس میں کسی تردد کی ضرورت نہیں ہے، جب کہ دوسروں کا مسئلہ ایسا نہیں ہے۔[8] اور الموافقات میں لکھتے ہیں: صحابہ رضی اللہ عنہم کی سنت، سنت ہے۔ اس پر عمل کیا جائے گا اور اس کی طرف لوٹا جائے گا۔[9] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |