بات کی تردید کی اور جس نے یہ بات کہی تھی اس کی تکفیر کی لیکن جب زرارہ کے سامنے جعفر کا موقف پیش کیا گیا تو کہنے والے سے کہا: انھوں نے تمھارے ساتھ ’’تقیہ‘‘ سے کام لیا ہے۔[1] 9۔ اثبات میں غلو یعنی ’’تجسیم‘‘ کی نمائندگی: ذات باری کی تجسیم کا مسئلہ سب سے پہلے یہودیوں کے درمیان گمراہی کا سبب بنا، لیکن مسلمانوں میں اس گمراہی کو سب سے پہلے روافض نے رائج کیا، چنانچہ رازی فرماتے ہیں کہ اکثر یہود مشبہہ ہیں اور اسلام میں عقیدۂ تشبیہ کا آغاز ہشام بن حکم، ہشام بن سالم جوالیقی، یونس بن عبدالرحمن القمی اور ابوجعفر الاحول جیسے روافض کی طرف سے ہوا۔[2] اور یہ سارے لوگ اثنا عشری شیعہ کے نزدیک ان کے سربرآوردہ لوگوں میں شمار ہوتے ہیں اور ان کے مذہب کے ناقلین میں انھیں ثقاہت کا درجہ حاصل ہے۔[3] امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس کذب بیانی و تہمت سازی کا بیڑا اٹھانے والے کو نامزد کیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ مسلمانوں میں جس شخص نے سب سے پہلے اللہ کی ذات کو جسم سے متعارف کرایا وہ ہشام بن حکم ہے۔[4] فرقوں اور جماعتوں کے ناقل مؤلفین نے ہشام بن حکم اور اس کے پیروکاروں کی طرف منسوب شدہ تشبیہ و تجسیم میں ڈوبے ہوئے ایسے کلمات نقل کیے ہیں کہ جن کو سن کر مومنوں کے جسم کانپ جائیں۔ چنانچہ عبدالقاہر البغدادی کا کہنا ہے کہ ہشام بن حکم کے خیال میں اس کا معبود ’’جسم‘‘ والا ہے، اس کی ایک حد اور ایک انتہا ہے، وہ لمبا چوڑا اور عمیق ہے، اس کی لمبائی بھی چوڑائی کی طرح ہے۔[5] ہشام بن حکم اور اس کے متبعین کا ’’تجسیم‘‘ سے متعلق مبالغہ آمیز عقیدہ فرق کی کتب میں مشہور ہے۔ اللہ کو اس کی مخلوق سے تشبیہ دینے کا سلسلہ یہودیوں سے شروع ہوا اور پھر یہ عقیدہ مذہب تشیع میں سرایت کرگیا جس کا بیڑا ہشام بن حکم نے اٹھایا، پھر رفتہ رفتہ اس کے اثرات دوسروں میں بھی منتقل ہوئے جو فرق کی کتب میں گمراہ اور غالی مذاہب سے معروف ہیں۔[6] لیکن افسوس کہ اثنا عشری مشائخ ان گمراہوں کی طرف سے دفاع کرتے ہیں کہ جن کے فتنوں کی خبریں اور برائیوں کی چنگاریاں پھیل چکی ہیں اور ہر ضلالت و گمراہی جوان کی طرف منسوب ہے وہ گھما پھرا کر یا تو اس کی تاویل کرتے ہیں یا تکذیب کرتے ہیں۔[7] شیعی روایات کے حوالہ سے ہشام بن حکم اور ہشام بن سالم الجوالیقی کا خاص طور سے عقیدہ ’’تجسیم‘‘ کا رخ شیعیت کی طرف پھیرنے میں اہم کردار رہا۔[8] جب کہ ان کے ائمہ ان دونوں سے اوران کے نظریات سے اپنی براء ت کا اعلان کرتے رہے، چنانچہ بعض شیعہ اپنے امام کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ہم ہشام کے نظریہ کے قائل ہیں، تو ان کے امام ابوالحسن علی بن محمد نے کہا: ہشام کے نظریہ و خیالات سے تمھارا کیا تعلق؟ جس کا یہ عقیدہ ہو کہ اللہ کا جسم |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |