Maktaba Wahhabi

277 - 1201
3۔ سیّدناعلی رضی اللہ عنہ کا عثمان رضی اللہ عنہ کو یہ مشورہ کہ لوگوں کو ایک قراء ت پر جمع کردو: سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے مہاجرین وانصار کو جمع کیا اور لوگوں کو ایک قراء ت کا پابند بنانے کے لیے ان سے مشورہ کیا، ان میں ممتاز صحابہ شریک تھے اور سب سے پیش پیش علی رضی اللہ عنہ تھے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے امت مسلمہ کے ان پاکیزہ نفوس اور ہدایت یافتہ قائد ین ملت کے سامنے اس پیچیدہ مسئلہ کو رکھا اور سب نے گہرائی سے اس کا جائزہ لیا، بحث وتمحیص کی اور عثمان رضی اللہ عنہ بھی برابر شریک رہے، اور جب سب کی رائے آپ کو اور آپ کی رائے دوسروں کو معلوم ہوگئی تو ان بزرگ ہستیوں کا اجماع حکومت اسلامی کے ہر خطہ کے تمام افراد کو معلوم ہوگیا اور کسی نے کہیں کوئی اعتراض یا مخالفت نہ کی اور قرآن کی یہ شان بھی نہیں ہے کہ امت کے کسی فرد سے اس کی حیثیت پوشیدہ رہے چہ جائیکہ علمائے دین اور نمایاں ائمہ اس سے غافل رہ جائیں۔ [1] واضح رہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے مصحف قرآنی کو جمع کرکے دین میں کوئی بدعت ایجاد نہیں کی۔ ایسا آپ سے پہلے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بھی کر چکے تھے، نیز آپ نے تنہا اپنی مرضی سے یہ کام نہیں کیا بلکہ اعیان صحابہ سے اس سلسلہ میں مشورہ کیا اور سب کو یہ بات پسند آئی اور اپنی خوشی کا اظہار انھوں نے یہ کہتے ہوئے کیا کہ آپ نے کیسی اچھی بات سوچی اور کتنا عمدہ کام کیا۔[2] جس وقت عثمان رضی اللہ عنہ قرآن کے مختلف شخصی تیار کردہ نسخوں کو جلا رہے تھے اس وقت مصعب بن سعد صحابہ کے ساتھ تھے، آپ نے دیکھا کہ عثمان رضی اللہ عنہ کے اس کام سے صحابہ کرام بہت خوش تھے۔[3] اور اس کام پر علی رضی اللہ عنہ جب کسی کو عثمان رضی اللہ عنہ پرعیب لگاتے ہوئے سنتے تو کہتے: اے لوگو! عثمان کے سلسلہ میں تم انتہا پسندی کے شکار نہ ہوجاؤ، ان کے حق میں بھلی ہی بات کہو، مصاحف قرآن کے ساتھ انھوں نے جو کچھ کیا ہم سب پوری جماعت کے سامنے کیا، میں خلیفہ ہوتا تو میں بھی وہی کرتا جو انھوں نے کیا۔ [4] ایک دوسری روایت میں علی رضی اللہ عنہ کا قول اس طرح منقول ہے: ’’جب لوگوں نے قراء ت قرآن میں اختلاف کیا اور عثمان رضی اللہ عنہ کو اس کی اطلاع ہوئی، تو انھوں نے ہم اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جمع کیا اور سب کی موجودگی میں لوگوں کو ایک قراء ت پر متفق کرنے کے سلسلہ میں ہم سے مشورہ لیا، ہم سب کی رائے عثمان کی رائے سے موافق تھی۔ سنو! اگر میں بھی اس منصب پر ہوتا جس پر عثمان ہیں، تو اسی طرح کرتا جس طرح عثمان نے کیا۔‘‘ [5]
Flag Counter