Maktaba Wahhabi

167 - 1201
’’سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا خواتین جنت کی سردار ہیں، مگر مریم بنت عمران کو جو مقام حاصل ہے وہ اپنی جگہ پر۔‘‘ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ’’مناقب فاطمہ‘‘ کا باب باندھا ہے اوریہ حدیث لکھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَاطِمَۃُ سَیِّدَۃُ نِسائِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ۔))[1] ’’فاطمہ رضی اللہ عنہا خواتین جنت کی سردار ہیں۔‘‘ آپ کی اولاد یعنی حسن اور حسین رضی اللہ عنہما حسن بن علی بن ابی طالب الہاشمی رضی اللہ عنہما ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے، دنیا میں آپ کے پھول، جنت کے دو نوجوان سرداروں میں سے ایک تھے، آپ کی والدہ سیّدہ فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا ہیں، باختلاف روایات آپ کی ولادت 3ھ کے نصف رمضان یا شعبان میں ہوئی اور بعض روایات میں ولادت کی تاریخ 4ھ یا 5ھ بتائی گئی ہے۔[2] میں نے اپنی تحقیق کے مطابق اپنی ’’کتاب السیرۃ النبویۃ‘‘ میں 4ھ کو معتبر مانا ہے۔ آپ کی وفات 50ھ میں ہوئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کا نام حسن رکھا، علی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب حسن کی ولادت ہوئی تو میں نے ان کا نام ’’حرب‘‘ رکھا، او رجب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو کہا: ’’اَرُوْنِي ابْنِي مَا سَمَّیْتُمُوْہُ‘‘میرا بیٹا مجھے دکھاؤ تم نے اس کا نام کیا رکھا؟ میں نے کہا: حرب۔ آپ نے فرمایا: نہیں بلکہ اس کا نام ’’حسن‘‘ ہے۔[3] اس طرح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قساوت قلبی کے مفہوم پر مشتمل نام کو ایک عمدہ نام میں بدل دیا، جس سے دلوں پر فرحت و شادمانی کا اثر پڑتا ہے، بہرحال اس نومولود نے ایک خوبصورت نام کا جامہ پہن لیا، پھر آپ نے انھیں گود میں اٹھا لیا اور بوسہ دیا اور مزید جو کیا اس کی تفصیل ابورافع اس طرح بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب حسن کی ولادت ہوئی تو ان کے دونوں کانوں میں اذان دی۔[4] آپ کے عقیقہ سے متعلق ابورافع بیان کرتے ہیں کہ جب حسن رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی تو فاطمہ نے کہا: کیا میں بیٹے کی طرف سے دنبوں کا عقیقہ نہ کردوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا وَلٰکِنْ اِحْلِقِيْ رَأْسَہُ وَ تَصَدَّقِيْ بِوَزْنِ شَعْرِہِ مِنْ فِضَّۃٍ عَلَی الْمَسَاکِیْنَ وَ الْأَوْفَاضِ۔))[5]
Flag Counter