Maktaba Wahhabi

580 - 1201
جانے کا تذکرہ کیا ہے، جو مٹی سے پٹ چکی ہے اور بے کار پڑی ہے اس کی آبادکاری مسلمانوں کے ذمہ ہے، لہٰذا وہ لوگ اور تم بھی اس زمین کا جائزہ لے لو، پھر نہر کو آباد کرو اور قابل استعمال بناؤ۔ میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ان کا آباد کرلینا میرے نزدیک اس بات سے کہیں زیادہ بہتر ہے کہ وہ ہمارے یہاں سے چلے جائیں اور عجز ودرماندگی کا اظہار کریں اور جو ملک کی سلامتی ودرستگی ان پر واجب ہے، اس میں کوتاہی کریں۔ والسلام [1] 8۔ ریاست کے ماتحت افسران اور ان کی نگرانی: امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’پھر اپنے عہدہ داروں پر نظر رکھنا، ان کو سخت انٹرویو کے بعد منصب دینا، کبھی صرف رعایت اور جانب داری کی بنا پر انھیں منصب عطا نہ کرنا، اس لیے کہ یہ باتیں ناانصافی اور بے ایمانی کا سرچشمہ ہیں، اور ایسے لوگوں کو منتخب کرنا جو آزمودہ وغیرت مند ہوں، ایسے خاندانوں میں سے ہوں جو اچھے ہوں اور جن کی خدمات اسلام کے سلسلہ میں پہلے سے ہوں، کیونکہ ایسے لوگ بلند اخلاق اور بے داغ عزت والے ہوتے ہیں، حرص وطمع کی طرف کم جھکتے ہیں اور عواقب ونتائج پر زیادہ نظر رکھتے ہیں۔ پھر ان کی تنخواہوں کا معیار بلند رکھنا کیونکہ اس سے انھیں اپنے نفوس کے درست رکھنے میں مدد ملے گی اور اس مال سے بے نیاز رہیں گے جو ان کے ہاتھوں میں بطور امانت ہوگا، اس کے بعد بھی وہ تمھارے حکم کی خلاف ورزی یا امانت میں خیانت کریں تو تمھاری حجت ان پر قائم ہوگی۔ پھر ان کے کاموں کو دیکھتے بھالتے رہنا اور سچے اور وفادار مخبروں کو ان پر چھوڑ دینا، کیونکہ خفیہ طور سے ان کے امور کی نگرانی انھیں امانت کے برتنے اور رعیت کے ساتھ نرم رویہ رکھنے کا باعث ہوگی، خائن مددگاروں سے اپنا بچاؤ کرتے رہنا، اگر ان میں سے کوئی خیانت کی طرف ہاتھ بڑھائے اور متفقہ طور سے مخبروں کی اطلاعات تم تک پہنچ جائیں تو شہادت کے لیے بس اسے کافی سمجھنا، اسے جسمانی طور سے سزا دینا اور جو کچھ اس نے اپنے عہدہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سمیٹا ہے اسے واپس لے لینا اور اسے ذلت کی منزل پر کھڑا کردینا اور خیانت کی رسوائیوں سے اسے روشناس کرانا اور ننگ ورسوائی کا طوق اس کے گلے میں ڈال دینا۔ ‘‘ [2] خط کی اس عبارت میں علی رضی اللہ عنہ سرکاری ملازمین کے بارے میں گفتگو فرما رہے ہیں جوکہ ریاست کے وظیفہ خور ہیں، بستیوں اور شہروں کے محافظ ہیں اور صدقات کے محصل ہیں اور ان کے کندھوں پر بہت بڑی ذمہ داری ہے، اس لیے کہ ان کے کام کا تعلق براہ راست عوام سے ہے۔ اسی طرح اس عبارت سے پوری حکومتی مشینری میں ان لوگوں کی اہمیت وذمہ داری کا اندازہ ہوتا ہے، کیونکہ یہی لوگ حقیقت میں انتظامی عہدیداران ہوتے ہیں، لہٰذا انھیں ہر طرح کی ضروریات سے بے نیاز کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ دوسروں کے مال پر حریصانہ نظر نہ ڈالیں اور
Flag Counter