Maktaba Wahhabi

668 - 1201
العین نہیں بنایا تھا، بلکہ ا ن کا مقصد یہ تھا کہ اگر لڑائی بند ہونے کی کوئی معمولی شکل بھی نکل آتی ہے تو لڑائی نہ ہوگی، بصورت دیگر لڑائی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، دونوں فریق قتال کو نا پسند کرتے تھے۔[1] 5۔کوفہ کے راستہ میں علی رضی اللہ عنہ سے چند سوالات: ٭ جب امیر المومنین رضی اللہ عنہ نے ’’ربذہ‘ ‘ سے روانہ ہونے کا ارادہ کیا تو ابو رفاعہ بن رافع بن مالک العجلان الانصاری نے آپ سے پوچھا کہ امیر المومنین! اب کیا ارادہ ہے ؟ اور ہمیں کہاں لے چلیں گے؟ آپ نے فرمایا: ہماراارادہ بھلائی اور اصلاح کا ہے، اگر وہ لوگ ہماری بات مان لیتے ہیں تو بہتر ہے۔ ابو رفاعہ نے کہا: اگر وہ نہ مانے تو؟ آپ نے کہا: ان سے وجہ پوچھیں گے، پھر ان کا حق دیں گے اور صبر کریں گے۔ انھوں نے کہا: اگر وہ اس سے بھی راضی نہ ہوں گے تو؟ آپ نے کہا: جب تک وہ ہمیں چھوڑے رہیں گے، ہم انھیں چھوڑے رہیں گے۔ انھوں نے کہا: اگر وہ آمادۂ جنگ ہوں تو؟ آپ نے کہا: تب بھی ہم ان سے رک جانے کو کہیں گے۔ ابو رفاعہ نے کہا: تب ٹھیک ہے۔ اس طرح ابو رفاعہ سوال وجواب کے بعد مطمئن ہوگئے، اور انھیں سکون حاصل ہوگیا اور کہا: میں اپنے عمل سے آپ کو ایسے ہی خوش کروں گا جیسا کہ آپ نے بات سے مجھے خوش کیا ہے، پھر یہ شعر پڑھا : دَرَّاکُہَا دَرَّاکُہَا قَبْلَ الْفَوْتِ وَانْفُرْبِنَا وَاسْمُ بِنَا نَحْوَالصَّوْتِ ’’اسے پا لیجئے، اسے پالیجئے، چھوٹنے نہ پائے، ہمیں لے چلیے، ہمیں جنگ کے لیے نام لے لے کر پکار یئے: لَا وَ الَتْ نَفْسِیْ إِنْ ہِبْتُ الْمَوْتُ [2] ’’اگر موت کی آندھی چلے تو میری جان پیٹھ پھیر کرنہ بھاگے۔‘‘ ٭ اہل کوفہ جب ذوقار میں امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے تو ان میں سے بہت سے لوگ آپ سے آپ کی آمد کا سبب پوچھنے لگے، اعور بن بنان المنقری بھی انھیں میں تھے، اٹھے اور علی رضی اللہ عنہ سے آمد کا سبب پوچھا: آپ نے کہا: میر ا مقصد اصلاح اور عداوت کی آگ بجھانا ہے، شاید اللہ تعالیٰ اس امت کے تفرقہ کو ختم کرکے اسے متحدکردے اور لوگ اپنے ہتھیاروں کو اتاردیں، اگر ایسا ہو جاتا ہے تو میرا مقصد پورا ہو گیا، انھوں نے کہا: اگر وہ لوگ ہماری بات نہ مانیں گے تو ؟ آپ نے فرمایا: جب تک وہ لڑائی سے گریز کریں گے، ہم بھی گریز کریں گے۔ انھوں نے کہا: اگر وہ نہ گریز کریں تو؟ آپ نے کہا ! ہم اپنی طاقت بھر دفاع کریں گے، انھوں نے کہا: کیا ان کے پاس بھی اس معاملہ میں ہماری طرح کوئی دلیل ہے؟ فرمایا: ہاں۔[3] ٭ ابو سلّامہ دالانی بھی ان لوگوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے علی رضی اللہ عنہ سے استفسار کیا تھا، آپ نے پوچھا تھا: کیا ہمارے مخالف کے پاس قصاص عثمان کے مطالبہ کی کوئی دلیل ہے؟ اگر ان کی نیت صحیح ہے، آپ نے
Flag Counter