Maktaba Wahhabi

586 - 1201
عوام میں عطایا کی تقسیم، ریاست کے داخلی انتظامات پر کنٹرول، عدالت کو مطلوبہ افراد کی تلاش، اچانک ضرورت پڑجانے پر فوری فوج کی تشکیل و تیاری اور لوگوں کے خیالات و مشورہ معلوم کرنے میں گورنر کے معاون ہوتے تھے۔ اسی طرح ’’دیوان عطائ‘‘ میں کس کا نام درج کیا جائے اور کس کا نکال دیا جائے، ان تمام چیزوں سے متعلق معلومات بہم پہنچانے میں نقباء کا کافی اہم کردار ہوتا تھا، یہ لوگ ریاستی نظم ونسق چلانے میں گورنر کے ماتحت اہم ترین منتظمین میں شمار ہوتے تھے۔ عموماً یہ لوگ گورنر کے تعاون کے لیے ہمہ وقت فارغ نہ ہوتے تھے، بلکہ ضرورت پیش آنے پر اپنا تعاون دیتے تھے۔ اکثر وبیشتر نقباء اور عرفاء کی تعین میں بعض قبائلی نظام کی رعایت کی جاتی تھی، مثلاً کبھی کبھار قبائل کی نبیاد پر درجہ بندی ہوا کرتی تھی، لیکن جب بہت سارے عجمی قبائل اسلام لے آئے اور اسلامی شہروں میں بسنے لگے، تو بتدریج یہ نظام ڈھیلا پڑنے لگا، تاہم تمام خلفائے راشدین کے عہد میں اس نظام کی قوت وگرفت کی اپنی شناخت کسی حدتک ضرور قائم رہی۔[1] اعلی فوجی افسران جو فوج کے کئی اہم ترین شعبوں کے ذمہ دار ہوتے اور ریاستی امراء کی ہدایت پر جنگی کارروائی کرتے، ایسے افسران بھی گورنران کے ماتحت ہوتے، ریاستی سطح کی مختلف لڑائیوں میں گورنر امیر جنگ ہوتا اور یہ افسران اس کا ساتھ دیتے اور لشکر کی تنظیم اور قیادت میں اس کی مدد کرتے۔ [2] اعلی درجہ کے یہ فوجی افسران والیٔ ریاست کے تابع ہوتے، پھر درجہ بدرجہ ان افسران کے ماتحت امراء الاعشار، اور امراء الاعشار کے ماتحت اصحاب الرأیات اور اصحاب الرأیات وقائدین لشکر کے ماتحت سرداران قبائل ہوتے۔ [3] یہی عرفاء اپنی قوم کے نمائندہ ہوتے تھے ان کی آراء و مشاورت اور اجتماعی مظالم کی شکایات گورنروں تک پہنچاتے اور گورنر کے سامنے ان کے حقوق کی طرف سے دفاع کرتے۔[4] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی چند اداری دُور اندیشیاں 1۔ انسانی عنصر پر زور: امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک عامل کے نام لکھا تھا کہ تمھاری ریاست کے زمینداروں نے تمھاری سختی، سنگ دلی، تحقیر آمیز برتاؤ اور تشدد کے رویہ کی شکایت کی ہے،لہٰذا ان کے لیے نرمی کا ایسا شعار اختیار کرو جس میں کہیں کہیں سختی کی بھی جھلک ہو، کبھی سختی کرلو، کبھی نرمی برتو، قرب و بُعد اور نزدیکی و دوری کو سموکر بین بین راستہ اختیار کرو۔[5] اس خط کا پیغام یہ ہے کہ حاکمِ وقت اپنی رعایا کی نفسیاتی حالات کو مد نظر رکھے، اس کے حکومتی قوانین ایسی
Flag Counter