Maktaba Wahhabi

403 - 1201
کے ساتھ کیا عہد صحابہ میں، یا مالک، شافعی، ابوحنیفہ اور احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہم جیسے ائمہ فقہ و ہدیٰ کے عہد میں اس کا کہیں کوئی ثبوت ملتا ہے؟؟ اگر نہیں ملتا اور یقینا نہیں ملتا تو کیا یہ اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ قبروں پر آج جو کچھ ہو رہا ہے اس کا دین، عبادت اور ولایت سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ جہالت اور پسماندگی کی علامت ہے۔ دین کے نام پر ان قبروں کا وہی لوگ استحصال کر رہے ہیں جن کا ان سے کوئی مفاد و مصلحت وابستہ ہے، یہ مصلحت کسی بھی نوعیت کی ہو، عوام الناس کو ڈرانا اور ان کی عقلوں پر اپنی داداگیری جمانا مقصود ہے یا ان کی جیبوں کو صاف کرنا مقصود ہے، یا ان کا مال کھا کر انھیں پسماندگی کے طرف دھکیلنامقصد ہے؟ اسلام وہ سرچشمہ ہدایت ہے جو طاقت و قوت، علم ومعرفت، تہذیب وتمدن، اخلاق و عادات، اصول و قوانین ، انسانیت دوستی، نئی نئی ایجادات و تحقیقات اور عظیم سے عظیم تر کارناموں کے مختلف میدانوں میں دنیا کی صدیوں تک قیادت کرتا رہا، مگریہ ایسا دور تھا جب اسلام کے ماننے والے اس کی روح اور حقیقی زندگی سے وابستہ تھے، لیکن بعد میں مسلمانوں نے اس سے روگردانی شروع کردی، اپنے رب کے عطا کردہ علم و ہدایت کو درویشی، کرامات، گوشہ نشینی اور انسانوں پر توکل جیسے بے بنیاد اور غیرشرعی عقائد و نظریات پر ’’برکت‘‘ کے نام سے اعتماد کرنے لگے، حالانکہ ہدایت اور اسباب ہدایت سے اعراض کرنے کو گمراہی کانام دینا چاہیے، کیونکہ ایسے ڈھونگ رچانے والے ’’برکت‘‘ سے کوسوں دور ہوتے ہیں۔[1] د:…استعماری حملے اور قبے و مزارات: مسلمانوں کو قبرپرستی کی سمت لے جانے اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے میں مغربی استعمار نے اہم کردار ادا کیا ہے تاکہ وہ اسلام کی روح سے دور رہیں۔ ’’ٹائمز‘‘ نامی ایک انگریزی اخبار نے برطانوی استعمار کے ایک مفکر کی رائے نقل کی ہے جس میں وہ مسلمانوں کے درمیان بدعات اور اوہام و خرافات کو رواج دینے کی ہمت افزائی کرتا ہے، وہ کہتا ہے کہ ’’مسلمانو ں کے درمیان بدعات اور اوہام و خرافات کو رواج دینا انھیں اسلام سے دور کرنے کا ضامن ہے۔ ‘‘ایشیا میں استعماری اسلوب پر گفتگو کرتے ہوئے ایک مستشرق نے شیخ احمد باقوری سے کہا کہ ایشیا کے طویل علاقے میں استعماری کام کرنے والوں کا ہدف یہ تھا کہ اس طویل علاقہ سے گزر کر ہندوستان سے بغداد آنے والے قافلوں کو استعماری مقصد کے تحت ایک نئی سمت کی طرف موڑا جائے، لیکن ہمیں خاطر خواہ وسائل میسر نہ ہوسکے، اس لیے بالآخرایک ہی راستہ سمجھ میں آیا کہ ہندوستان سے بغداد کے اس طویل راستہ میں تھوڑی تھوڑی مسافت اور فاصلوں پر جعلی قبریں اور قبے تعمیر کیے جائیں، پھر کیا تھا اولیاء اور ان کی کرامتوں کی افواہیں پھیل گئیں، یہاں تک کہ عوام الناس ان کے دھوکا میں آگئے، وہ راستہ آباد ہوگیا اور مقصد بھی حاصل ہوگیا۔[2] استعماری دور میں انگریز حکومت مصر کی دینی حالت پر گہری نگاہ رکھتی تھی، اور اس علاقہ میں کمیونزم کے پھیلاؤ پرنگاہ جمائے ہوئے تھی، لیکن جب اس نے مصریوں کی دینی حالت کا جائزہ لیا اور دیکھا کہ اس سال تین ملین مسلمانوں نے طنطا میں شیخ احمد بدوی کی قبر کی زیارت کی ہے تو اسے ان کی دینداری پر بہت اطمینان حاصل ہوا۔
Flag Counter