اسے بہت بڑا اجر دیں گے۔‘‘ [1] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی بصرہ روانگی سے متعلق چند قابل توجہ پہلو کیا سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روانگی کے لیے مجبور کی گئی تھیں: یعقوبی،[2] الامامۃ و السیاسۃکے مؤلف،[3] ابن ابی الحدید[4]اور دینوری[5]کا گمان ہے کہ زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو روانگی کے لیے مجبور کیا تھا۔ اسی طرح امام ذہبی کی بیان کردہ روایت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کا تسلط تھا۔ [6] بدقسمتی سے دور حاضر کے محمد سید وکیل[7] جیسے دیگر مؤلفین ومقالہ نگاروں نے اسی طرح کی روایات پر اعتماد کر لیا اور یہ لکھ ڈالا کہ زبیر اور طلحہ وغیرہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو روانگی پر ابھارا تھا۔[8] حالانکہ یہ بات بالکل صحیح نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جس دن عثمان رضی اللہ عنہ کی مظلومانہ موت کی خبر سنی تھی اسی دن سے انھوں نے آپ کے قاتلین کے خلاف خون کے بدلہ کا مطالبہ شروع کردیا تھا، اس وقت زبیر اور طلحہ رضی اللہ عنہما جیسے دیگر بزرگ صحابہ مکہ گئے ہی نہیں تھے۔ اس کی دلیل وہ روایت ہے جس میں آیا ہے کہ جب عائشہ رضی اللہ عنہا مکہ واپس لوٹ رہی تھیں تو راستہ میں عبداللہ بن عامر الحضرمی رضی اللہ عنہ آپ سے آکر ملے اور پوچھا: اے ام المومنین! کیا بات ہوگئی کہ آپ مکہ واپس جارہی ہیں؟ آپ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا: عثمان رضی اللہ عنہ کی مظلومانہ شہادت نے مجھے واپس کیا ہے، اب یہ فتنہ ختم ہونے والا نہیں، اس شور و شر کو ختم کرنے کے لیے ایک اور کام کی ضرورت ہے۔ تم دم عثمان رضی اللہ عنہ کے بدلہ کا مطالبہ کرکے اسلام کو عزت بخشو، چنانچہ عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے سب سے پہلے آپ کی بات پر لبیک کہا۔[9] اس وقت طلحہ و زبیر رضی اللہ عنہما مدینہ سے نکلے ہی نہ تھے، یہ دونوں تو عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے چار ماہ بعد مدینہ سے مکہ روانہ ہوئے تھے۔ [10] کیا سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ہمراہیوں پر دباؤ ڈال رکھا تھا؟ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ کئی صحابہ بھی شامل تھے۔ [11]مستشرق بروکلمان (Brockelmann) کا یہ خیال بالکل غلط ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ہمراہیوں پر دباؤ ڈال رکھا تھا، اپنی مرضی کے مطابق جس طرح چاہتی تھی بھڑکاتی تھیں۔ [12] طبری کی متعدد روایات مذکورہ نظریہ کے برعکس واضح طور سے اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ دیگر امہات |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |