Maktaba Wahhabi

225 - 263
خطاب مسلمانوں سے ہو تو بھی اگر مَا کو یہاں استغراق حقیقی کے لیے لیا جائے تو اس سے ان تمام یہودیوں کو یا تمام مسلمانوں کو غیب دان ماننا پڑے گا۔ جو اس آیت کے مخاطب ہیں ان آیتوں سے معلوم ہوا کہ مَا ہر جگہ عموم کیلئے نہیں ہوتا۔ ثانیاً مفسرین کرام نے بھی اس آیت میں مَا کو خصوص پر محمول کیا ہے اور اس سے مخصوص امور ہی مراد لیے ہیں اور استغراق حقیقی پر اسے کسی نے بھی محمول نہیں کیا حضرت عبداللہ بن عباس اور مقاتل کہتے ہیں مَا سے مراد شریعت ہے۔ قال ابن عباس و مقاتل هو الشرع[1]مفسر قرطبی، امام بغوی، امام نفسی اور علامہ خازن فرماتے ہیں۔ مَا سے امور دین اور احکام شریعت مراد ہیں وَ عَلَّمَکَ مَا لَم تَکُنْ تَعْلَم یعنی من الشرائع و الاحکام([2])یعنی من احکام الشرع وامور الدین([3])من امور الدین والشرائع[4]۔ امام ماوردی کہتے ہیں مَا سے کتاب و حکمت مراد ہے۔ وذکر الماوردی الکتاب والحکمة[5] ان حوالوں سے بخوبی واضح ہوگیا کہ مَا یہاں عموم کے لیے نہیں ہے بلکہ اس سے مراد امور دین اور احکام شریعت ہیں۔ اگر کہا جائے کہ بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ مَا سے مراد علم غیب ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ جن مفسرین نے علم غیب یا اخبار اولین وآخرین لکھا ہے انہوں نے صحیح اور مختار قول امور دین اور احکام شریعت ہی کو قرار دیا ہے اور دوسرے قول یعنی علم غیب کو کلمہ تمریض قیل سے ذکر کر کے اس کے ضعیف اور غیر معتبر ہونے کی طرف اشارہ کردیا نیز اس ضعیف قول میں بھی کلی علم غیب کا کوئی ذکر نہیں بلکہ اس سے بھی بعض غیب ہی مراد ہے۔ ثالثاً مَا کو یہاں عموم واستغراق پر محمول کرنا آیت کے سیاق وسباق کے بالکل منافی ہے۔ کیونکہ اس سے پہلے۔ اِنَّا اَنْزَلْنَا اِلَیَّ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ الخ سے حکم سلطانی بیان فرمایا کہ اللہ کے نازل کردہ احکام اور اس کے مقرر کردہ قوانین کے مطابق فیصلے کیا کرو اس کے بعد جھوٹی تہمت لگانیوالوں اور جھوٹی گواہی دینے والوں کو زجریں کیں اور پھر فرمایا وَعَلَّمَکَ مَالَمْ تَکُنْ تَعْلَمُ۔ لہذا ما سے یہاں وہی کچھ مراد ہے جو حضرات مفسرین نے بیان کیا ہے یعنی احکام شریعت لہذا علم غیب کلی مراد لینا سراسر غلط اور باطل ہے نیز اس آیت سے تھوڑا سا پہلے فرمایا۔ وَلَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْکَ وَ رَحْمَتُهُ الخ یعنی اگر آپ پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو ان منافقوں کی ایک جماعت آپ کو صحیح فیصلے سے بھٹکا دیتی۔ اگر آپ کو کلی علم غیب تھا تو پھر کس طرح ممکن تھا کہ منافق آپ کو بھٹکا دیتے اسی طرح وَلَا تَکُنْ لِلْخَائِنِیْنَ خَصِیْمًا سے آپ کو جو تنبیہ کی گئی یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کو کلی علم غیب نہیں تھا ورنہ آپ ان جھوٹے منافقین کی
Flag Counter