Maktaba Wahhabi

136 - 263
(الف) حضرت عیسٰی علیہ السلام مریم کے بیٹے تھے اور جو خود کسی کا بیٹا ہو وہ خدا نہیں ہو سکتا۔ (ب) حضرت عیسٰی علیہ السلام اللہ کے رسول اور اس کے بھیجے ہوئے ہیں‘اور دلائل اور معجزات سے ثابت ہے کہ ان سے پہلے اور بھی متعدد رسول آئے اور اُن رسولوں میں سے کسی نے بھی الوہیت اور ربوبیت کا دعوٰی نہیں کیا‘تو جب حضرت عیسٰی علیہ السلام بھی اُن جیسے رسول ہیں تو وہ کیسے الوہیت اور ربوبیت کا دعوٰی کر سکتے ہیں!۔ (ج) حضرت عیسٰی علیہ السلام بھوک سے مغلوب ہو کر طعام کھاتے تھے اور جو کسی دوسرے سے مغلوب ہو جائے‘وہ الٰہ نہیں ہو سکتا۔ (د) جو طعام کھاتا ہو وہ اپنے جسم سے اس طعام کے سڑنے کے بعد اس کو اپنے جسم سے دور کرنے کا محتاج ہوتا ہے اور کسی پوشیدہ جگہ میں جا کر اس کو اپنے جسم نسے نکالتا ہے اور جس کا یہ حال ہو وہ خدا کیسے ہو سکتا ہے؟۔ (ہ) حضرت عیسٰی علیہ السلام وجود میں آنے سے پہلے معدوم تھے اور جس کے وجود سے پہلے اس کا عدم ہو وہ حادث ہوتا ہے اور حادث خدا نہیں ہو سکتا۔ ’’ ثُمَّ انْظُرْ أَنَّى يُؤْفَكُونَ‘‘یعنی وہ کہاں سے جھوٹ بول رہے ہیں۔[1] امام ابو عبید نے کہا:’’یؤفکون‘‘کا معنی ہے’’یصرفون‘‘یعنی وہ کہاں سے پھیرے جاتے ہیں۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا’’ وَذَلِكَ إِفْكُهُمْ وَمَا كَانُوا يَفْتَرُونَ‘‘[2] اور یہ ان کا جھوٹ تھا اور وہ بہتان تھا جو وہ باندھتے تھے۔ یعنی اللہ نے ان کو گمراہ فرما دیا‘پس جب ان کو گمراہ فرما دیا تو ان کو ہدایت سے پھیر دیا۔ابو عوسجۃ نے کہا:میرے نزدیک ’’افک‘‘کا معنی ہے:کسی کوحق سے پھیر دینا۔اور اصل میں’’الافک‘‘کا معنی ہے الکذب یعنی جھوٹ۔اور القتبی نے کہا ہے’’یؤفکون‘‘ کا معنی ہے انہیں حق سے پھیر دیا جاتا ہے۔[3] نجران کے نصارٰی سے مناظرہ اور عسائیوں کے عقیدۂ تثلیث کا بُطلان اور عقیدۂ توحید کا اثبات: علامہ ابو حفص عمر بن علی الدمشقی سورۃ آل عمران:2کی تفسیر میں لکھتے ہیں: الربیع بن انس بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نجران کا وفد آیا(نجران مکہ سے سات مراحل کے فاصلہ پر یمن کی طرف ایک بڑا شہر ہے جس میں تہتر بستیاں ہیں)‘اس وفد میں ساٹھ سوارتھے اور اُن کے معزز لوگوں میں سے چودہ افراد تھےاور اُن میں سے تین اُن کی قوم کے اکابر تھے اور اُن میں ایک اُن کا امیر تھا جس کو العاقب کہا جاتا تھا اور اس کا نام عبد المسیح تھا اور دوسرا اُن کا مشیر اور وزیر تھا جس کو وہ السیّد کہتے تھے اور کا نام’’الایہم‘‘تھا اور تیسرا اُن کا بڑا عالم تھا جس کو ابو حارثہ بن علقمۃ کہا جاتا تھا ‘اور روم کے بادشاہ کی بہت تعظیم وتکریم کرتے تھے‘پس نجران کا یہ وفدآیا تو ابو حارثہ اپنے خچر پر سوار
Flag Counter