Maktaba Wahhabi

136 - 1201
نے اپنی محبت اور اس میں صداقت کی دلیل اتباع نبوی کو قرار دیا ہے، اوریہ اتباع اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان کامل نہ ہو۔ گویا دعوائے محبت نبوی کے لیے اتباع نبوی شرط اور لازم ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَوَالَّذِیْ نَفْسِيْ بِیَدِہِ لاَ یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتَّی اَکُوْنَ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِنْ وَلَدِہِ وَ وَالِدِہِ۔))[1] ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم میں کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا ہے جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کی اولاد اور ماں باپ سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔‘‘ بے شک صحابہ کرام کو محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھرپور حصہ ملا تھا، کیوں کہ کسی سے محبت اس کی حقیقی معرفت کا نتیجہ ہوتی ہے، پس صحابہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور آپ کے مقام و مرتبہ سے بہت اچھی طرح واقف تھے، انھیں سب سے زیادہ آپ کی معرفت حاصل تھی، یہی وجہ تھی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ اور حقیقی محبت کرنے والے تھے۔[2] ایک مرتبہ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت آپ لوگوں کو کس قدر تھی؟ آپ نے فرمایا: اللہ کی قسم! آپ ہمارے نزدیک مال، اولاد، آباء و اجداد، ماؤں اور انتہائی پیاس کی حالت میں ٹھنڈے پانی سے بھی زیادہ محبوب تھے۔[3] یہ مطلق خصوصیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کو حاصل نہ تھی۔ 5۔ شخصیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خد و خال کی کامل و دقیق معرفت: خاندانی تعلقات، صبح وشام کی طویل صحبت اور اللہ کی طرف سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ملے ہوئے فیضانات الٰہی، مکارم اخلاق، میلانات و رجحانات کا تتبع اور دقیق مطالعہ یہ تمام چیزیں شخصیت نبوی کے خد و خال کی کامل و دقیق معرفت، آپ کے اوصاف کی منظر کشی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کے اہم و دقیق گوشوں کو نمایاں کرنے میں علی رضی اللہ عنہ کے لیے معاون ثابت ہوئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف و اخلاق اور سلوک کے بارے میں علی رضی اللہ عنہ کی روایات سے اس کا اندازہ کیا جاسکتاہے۔[4] آپ صلي الله عليه وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان: امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ زیادہ دراز قد تھے نہ ہی پست قامت، بلکہ درمیانہ قد، ہتھیلیاں اورپاؤں پُراز گوشت، چہرہ سفید سرخی مائل، سینہ پر ناف تک بالوں کی ہلکی لکیر، اعضاء کے جوڑوں کی ہڈیاں بڑی اور مضبوط، چلتے تو قدم جما کر اور قدرے جھک کر چلتے، گویا کسی ڈھلوان سے اتر رہے ہیں، میں نے آپ سے پہلے اور بعد میں کوئی آپ سا نہیں دیکھا۔‘‘[5]
Flag Counter