Maktaba Wahhabi

1060 - 1201
مومنوں نے اس کی حقانیت کی تصدیق کی ہے اور اس بات پر ایمان ہے کہ حقیقت میں یہ اللہ ہی کا کلام ہے، مخلوق کے کلام کی طرح یہ نہیں ہے، اگر اسے سن کر کوئی شخص یہ گمان کرے کہ یہ انسان کا کلام ہے تو وہ کفر کا مرتکب ہوا، اللہ تعالیٰ نے ایسے شخص کی مذمت اور تردید کی ہے، اور ’’سقر‘‘ کی وعید سنائی ہے۔ فرمایا: سَأُصْلِيهِ سَقَرَ ﴿٢٦﴾ (المدثر: 26) ’’میں عنقریب اسے سقر میں ڈالوں گا۔‘‘ پس اگر اللہ تعالیٰ: إِنْ هَـٰذَا إِلَّا قَوْلُ الْبَشَرِ ﴿٢٥﴾ (المدثر:25) ’’یہ انسان کے قول کے سوا کچھ نہیں۔‘‘ کا عقیدہ رکھنے والے کو ’’سقر‘‘ کی وعید سنا سکتا ہے تو ہمیں یقین ہے کہ یہ انسان کا نہیں بلکہ انسان کے خالق کا کلام ہے کہ جس کے مشابہ کسی انسان کا کلام ہرگز نہیں ہوسکتا۔[1] مسئلہ رؤیت باری تعالیٰ: معتزلہ کے پڑوس میں رہنے کی وجہ سے امامیہ شیعہ بھی آخرت میں رؤیت باری تعالیٰ کی نفی کے قائل ہوئے، اس سلسلہ میں ان کی کئی ایک روایات ہیں، جنھیں ابن بابویہ نے اپنی کتاب ’’التوحید‘‘ میں ذکر کیاہے اور بیشتر روایات کو ’’البحار‘‘ کے مصنف نے یکجا کیا ہے، جو کہ آخرت میں مومنوں کے لیے رؤیت باری تعالیٰ کو ثابت کرنے والے نصوص کی نفی کرتی ہیں، وہ روایات ابوعبداللہ جعفر الصادق پر افتراپردازی کرتی ہیں، چنانچہ ایک روایت میں آپ کے بارے میں ہے کہ آپ سے اللہ تعالیٰ کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا آخرت میں اسے آنکھوں سے دیکھا جانا ممکن ہے؟ تو آپ نے جواب دیا: اللہ پاک ہے، وہ اس سے بہت بلند ہے، نگاہیں انھیں چیزوں کو دیکھ سکتی ہیں، جن میں رنگ اور کیفیت ہو اور اللہ رنگ و کیفیت کا خالق ہے۔[2] ان کے ایک دوسرے شیخ اور آیۃ اللہ جعفر نجفی جو کہ ’’کشف الغطائ‘‘ کے مصنف ہیں، فرماتے ہیں:’’اگر کسی نے اللہ کی طرف رؤیت جیسی بعض صفات کی نسبت کردی تو اس پر مرتد کا حکم لگایا جائے گا۔‘‘[3] جب کہ الحر العاملی نے رویت باری تعالیٰ کی نفی کو ائمہ کے اصول میں شمار کیا ہے اور اس عنوان کے تحت ایک باب باندھا ہے کہ ((بَابُ اَنَّ اللّٰہَ سُبْحَانَہٗ لَا تَرَاہٗ عَیْنٌ وَ لَا یُدْرِکُہُ بَصَرٌ فِی الدُّنْیَا وَ لَا فِی الْآخَرَۃِ۔))[4] ’’اللہ تعالیٰ کو دنیا و آخرت کہیں بھی نہ آنکھ دیکھ سکتی ہے اور نہ نگاہ اس کا احاطہ کرسکتی ہے۔‘‘ پس آخرت میں مومنوں کے لیے رؤیت باری تعالیٰ کی نفی شرعی نصوص کے مدعا و مقتضی سے بغاوت کے مترادف ہے، جیسا کہ ان کی بعض روایات کو اس کا اعتراف ہے، چنانچہ ابن بابویہ القمی نے ابوبصیر سے اور انھوں نے ابوعبداللہ سے روایت کی ہے کہ میں نے ان سے اللہ تعالیٰ کے بارے میں دریافت کیا کہ کیا قیامت کے دن مومن لوگ اسے دیکھیں گے: تو آپ نے فرمایا: ہاں۔[5]
Flag Counter