انھیں شیخین سے تبرّا بازی کرنے سے منع کردیا، امام ابوالحسن الاشعری فرماتے ہیں کہ زید بن علی، علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو بقیہ اصحاب رسول پر فضیلت نہیں دیتے تھے۔ ابوبکر و عمر سے محبت کرتے تھے اور ظالم ائمۃ المسلمین کے خلاف خروج (بغاوت) کو جائز سمجھتے تھے، پھر جب آپ نے کوفہ میں اپنے اوپر بیعت کرنے والوں میں سے بعض کو ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما پر طعن و تشنیع کرتے سنا تو انھیں منع کیا، جس کی وجہ سے وہ لوگ جنھوں نے آپ پر بیعت کی تھی وہ آپ سے الگ ہوئے۔ تب آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ’’رفضتمونی‘‘[1]یعنی تم لوگوں نے مجھے چھوڑ دیا۔پھر ان کے اسی لفظ کی وجہ سے وہ رافضہ کہے جانے لگے۔ قوام السنہ،[2] رازی،[3] شہرستانی[4] اور ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہم نے روافض کی یہی وجہ تسمیہ بتائی ہے، جب کہ امام اشعری نے ان کی وجہ تسمیہ ایک دوسری بھی بتائی ہے وہ یہ کہ انھیں رافضہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ انھوں نے ابوبکر و عمر کی امامت سے رفض کردیا یعنی اسے نہیں تسلیم کیا ہے۔[5] موجودہ دور کے روافض: آج کے روافض اپنے حق میں یہ نام سن کر طیش میں آجاتے ہیں اسے نہیں پسند کرتے، ان کا خیال ہے کہ ہمارے مخالفین اس نام سے ہمیں بدنام کر رہے ہیں۔ محسن الامین لکھتا ہے: ’’رافضی ایک ایسا لقب ہے جس کے ذریعہ سے علی رضی اللہ عنہ کو خلافت میں مقدم ماننے والوں کو متہم کیا جاتا ہے اور اکثر اس کا استعمال دل کی بھڑاس نکالنے اور انتقامی جذبہ کے تحت ہوتا ہے۔‘‘[6] یہی وجہ ہے کہ وہ موجودہ دور میں خود کو شیعہ کہتے ہیں اور عوام میں اسی نام سے مشہور بھی ہیں، بعض مصنّفین اور مثقفین بھی اسی خیال سے متاثر ہیں اور روافض کو شیعہ کہتے ہیں، حالانکہ حقیقت میں لفظ شیعہ ایک عام اصطلاح ہے جس کا مفہوم ہر اس شخص پر صادق آتا ہے جو علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرے۔[7] عقائد اور فرقوں پر معلومات رکھنے والوں نے انھیں تین اقسام میں تقسیم کیا ہے: ا: غلو پرست: ان لوگوں نے علی رضی اللہ عنہ کی شخصیت میں مبالغہ آرائی سے کام لیا اور آپ کو الوہیت یا نبوت کا درجہ دے دیا۔ ب: روافض: یہ لوگ مسئلہ خلافت میں علی رضی اللہ عنہ کی نامزدگی پر تنصیص کے دعوے دار ہیں اور آپ سے پہلے کے خلفاء اور عام صحابہ سے تبرّا کے قائل ہیں۔ ج: ز یدیہ: یہ زید بن علی رضی اللہ عنہ کے پیروکاروں کی جماعت ہے، یہ لوگ ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما سے محبت رکھنے کے ساتھ دیگر تمام صحابہ پر علی رضی اللہ عنہ کی افضلیت کاعقیدہ رکھتے ہیں۔[8] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |