Maktaba Wahhabi

478 - 1201
پسند نہیں کرتا۔[1] 4۔ شہید کو غسل دینا اور اس کی تکفین: امام کاسانی وغیرہ نے علی رضی اللہ عنہ کا یہ مسلک نقل کیا ہے کہ شہید کو نہ غسل دیا جائے گا اور نہ ہی اس کی تکفین ہوگی۔[2] چنانچہ روایات میں ہے کہ جن لوگوں نے آپ کے ساتھ مخالفین سے جنگ لڑی تھی اور قتل کر دیے گئے تھے، آپ نے نہ ان کو غسل دیا اور نہ ہی ان کی تکفین کا حکم دیا، بلکہ عمار رضی اللہ عنہ کو بغیر غسل دیے دفن کردیا۔[3] حسن بصری اور سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ جمہور اہل علم کا یہی مسلک ہے۔ البتہ یہ دونوں غسل دینے کے قائل ہیں اس شبہ کی بنا پر کہ میت جنبی ہو سکتی ہے۔[4] زکوٰۃ سے متعلق احکام 1۔ کسی مال پر سال گزرنے سے پہلے زکوٰۃ نہیں ہے: امیرالمومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ صراحت سے فرماتے ہیں کہ کسی مال پر اس وقت تک زکوٰۃ فرض نہیں جب تک کہ اس پر سال نہ گزر جائے۔[5] واضح رہے کہ یہ شرط نقود، چوپائے اور اموال تجارت کے ساتھ مشروط ہے، کھیتی کا حکم اس سے مستثنیٰ ہے، یہ ایک اجماعی مسئلہ ہے اس میں کسی کا اختلاف نہیں۔[6] 2۔ سونے چاندی کا نصاب اور ان میں مقدار زکوٰۃ: امیرالمومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے صراحت کی ہے کہ سونے کا نصاب بیس (20) مثقال (85 گرام) ہے، اس سے کم پرزکوٰۃ نہیں اور اگر اس سے زیادہ ہو جائے تواسی حساب سے شمار کیا جائے گا۔ آپ فرماتے ہیں: بیس دینار سے کم پرکوئی زکوٰۃ واجب نہیں، جب بیس دینار ہوجائے تو اس میں نصف دینار زکوٰۃ واجب ہے۔ اور جب چالیس دینار ہوجائے تو اس میں ایک دینار واجب ہے۔ اس طرح جتنا بڑھتا جائے اسی حساب سے زکوٰۃ دی جائے گی۔[7] اور چاندی کے نصاب کے بارے میں آپ نے فرمایا کہ: دو سو درہم (595 گرام) سے کم میں زکوٰۃ واجب نہیں۔[8] جب دو سو درہم پورا ہوجائے تو اس میں پانچ درہم زکوٰۃ ہے۔ اگر دو سو درہم سے کم ہے تواس میں کوئی زکوٰۃ نہیں اور اگر دو سو سے بڑھ جائے تو مذکورہ حساب سے زکوٰۃ دی جائے۔[9]
Flag Counter