Maktaba Wahhabi

487 - 1201
4۔ چوسر اور شطرنج کھیلنا: امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک نرد (چوسر) کھیلناحرام ہے۔ آپ فرماتے ہیں: آگ کے دو انگاروں کا الٹنا پلٹنا میرے نزدیک اس بات سے بہتر ہے کہ میں چوسر کی دو گوٹیوں کو الٹوں پلٹوں۔[1] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نرد (چوسر) کھیلنے والوں کو سلام نہیں کرتے تھے۔[2] اس کی حرمت کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے کہ: ((مَنْ لَعِبَ النَّرْدَ شِیْرِ فَکَأَنَّمَا صَبَغَ یَدَہٗ فِی لَحْمِ الْخِنْزِیْرِ وَ دَمَہِ۔))[3] ’’جو نرد کھیلتا ہے وہ گویا اپنا ہاتھ خنزیر کے گوشت اور خون میں رنگتا ہے۔‘‘ ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک اسی جیساکھیل شطرنج بھی حرام ہے۔[4] آپ فرماتے تھے: شطرنج عجمیوں کا جوا ہے۔[5] اور ایک روایت میں ہے کہ وہ جوا ہے۔[6] میسرہ بن حبیب سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے جو شطرنج کھیل رہے تھے، آپ نے فرمایا: یہ کیسی مورتیاں ہیں جن کے تم مجاور بنے بیٹھے ہو؟ آگ کے ایک انگارے کو بجھ جانے تک ہاتھ میں لیے رہنا اس بات سے بہتر ہے کہ ان گوٹیوں کو چھوا جائے۔[7] اور عمار بن ابی عمار سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ علی رضی اللہ عنہ تیم اللہ کی ایک مجلس سے گزرے، وہ سب شطرنج کھیل رہے تھے، آپ وہاں ٹھہر گئے اور کہا: یقینا تمھیں اللہ نے اس کام کے لیے نہیں پیدا کیا ہے، اللہ کی قسم! اگر حدیث میں چہروں پر مارنے کی ممانعت نہ ہوتی تو انھی گوٹیوں کو تمھارے چہروں پر مارتا۔ [8] مذکورہ دونوں کھیلوں کی حرمت کی علت یہ ہے کہ دونوں ہی جوا کی قبیل سے ہیں، جو کہ قرآن کی صراحت سے حرام ہے اور اسی پر ان دونوں کو قیاس کیا گیا ہے۔[9] 5۔ نکاح متعہ: امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رمضان کے روزہ نے ہر روزہ کو منسوخ کردیا اور طلاق، عدت اور میراث نے نکاح متعہ کو منسوخ کردیا۔[10] نکاح متعہ کی حرمت کے سلسلہ میں علی رضی اللہ عنہ کی دلیل خود آپ سے مروی یہ حدیث ہے کہ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح خیبر کے موقع پر نکاح متعہ اور پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کر دیا۔‘‘ [11]
Flag Counter