نامی دو درخت مشہور تھے۔ جن میں آگ پیدا کرنے کی صلاحیت دوسرے درختوں کی نسبت زیادہ تھی۔ اب آخر میں یہ بتاؤ کہ یہ جو لکڑیوں کو باہم رگڑ کر تم روشن کرلیتے ہو کیا یہ درخت تم نے پیدا کیے ہیں یا ہمنے؟ ظاہر ہے کہ ہر نبات اور ہر نجم و شجر کا خالق وہی ہے۔ ’’ نحن جعلناها۔ الایۃ ‘‘ ہم نے اس دنیا کی آگ کو عبرت بنا دیا ہے کہ اس سے آخرت میں دوزخ کی آگ کا اندازہ لگا لیا جائے جو اس سے کئی گنا زیادہ سخت ہوگی۔ اور مسافروں کیلئے جو جنگلوں اور بیابانوں میں پڑاؤ ڈالیں آگ کو ایک نہایت ہی مفید اور ضرورت کی چیز بنا دیا ہے۔ آگ کی ضرورت تو ہر جگہ ہے لیکن مسافروں کو اس کی زیادہ ضرورت رہتی ہے کیونکہ دوران سفر جنگلوں میں پکا پکایا کھانا انہیں میسر نہیں آسکتا۔[1] |
Book Name | مباحث توحید،تفسیر جواہر القرآن اور تفسیر تبیان الفرقان کا تقابلی مطالعہ |
Writer | حافظ محمد اکرام |
Publisher | شعبۂ علوم اسلامیہ، جامعہ پنجاب لاہور |
Publish Year | 2015ء-2017ء |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 263 |
Introduction |