Maktaba Wahhabi

132 - 1201
((اُعْطِیْتُ مَالَمْ یُعْطَ أحَدٌ مِّنَ الْاَنْبِیَائِ۔)) ’’میں اس چیز سے نوازا گیا ہوں جو کسی نبی کو نہیں دی گئی۔‘‘ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کیاہے؟ آپ نے فرمایا: ((نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَ اُعْطِیْتُ مَفَاتِیْحَ الْاَرْضِ، وَ سُمِّیْتُ اَحْمَدَ وَ جُعِلَتْ التُّرَابُ لِیْ طَہُوْرًا وَ جُعِلَتْ أْمَّتِیْ خَیْرَ الْاُمَمِ۔))[1] ’’میں رعب کے ذریعہ سے مدد کیا گیا ہوں، زمین کی چابیاں مجھے دی گئی ہیں، احمد کے نام سے موسوم کیا گیا ہوں اور مٹی میرے لیے پاکی کا ذریعہ سے بنائی گئی ہے، میری امت تمام امتوں میں سب سے بہتر بنائی گئی ہے۔‘‘ د:… مہر نبوت: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے اوصاف رسول کے تذکرہ میں ایسے وصف کو ذکر کیا ہے جو آپ کی نبوت پر سب سے واضح دلیل ہے، چنانچہ آپ فرماتے ہیں کہ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں کندھوں کے درمیان مہر نبوت تھی۔‘‘[2] یہ ایسی علامت تھی جس سے اہل کتاب آپ کو اچھی طرح پہچانتے تھے، آپ کے بائیں کندھے سے قریب یہ علامت سرخ رنگ میں بالکل ابھری ہوئی تھی، جو کم از کم کبوتر کے انڈے کی مقدار میں تھی اور زیادہ سے زیادہ ہتھیلی برابر۔[3] ھ:… پہاڑوں کا نبي صلي الله عليه وسلم کو سلام کرنا: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے دلائل نبوت کی اس علامت کے بارے میں بتایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ میں تھا، ایک دن میں اور آپ مکہ کے قرب و جوار میں نکلے، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس پہاڑ اور درخت کے پاس سے گزرتے وہ آپ کو سلام کرتا۔[4] 3۔ طریقۂ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے التزام کی رغبت دلانا: آپ تمام لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرز زندگی اپنانے کی رغبت دلاتے تھے، چنانچہ مقام ربذہ پر خطبہ دیتے ہوئے آپ نے فرمایا: ’’اپنے دین کو لازم پکڑو، اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے راستہ پر چلو، آپ کی سنتوں کا اتباع کرو، قرآن کی متشابہات سے بچو، جسے قرآن معروف کہے اسے مان لو اور جسے منکر کہے اسے چھوڑ دو۔‘‘[5]
Flag Counter