Maktaba Wahhabi

121 - 1201
لونڈیوں سے لذت اندوز ہونے کا جو عمومی حکم ہے، اسے پہلی آیت میں دو بہنوں کی یکجائی زوجیت کی ممانعت سے خاص کرلیا گیا ہے۔[1] ٭ اسی اصول پر عمل کرتے ہوئے آپ نے حکم دیا کہ جس حاملہ عورت کا شوہر وفات پاچکا ہو، اس کی عدت یہ ہے کہ حمل اور وفات کی دونوں عدتوں میں جس کی مدت طویل ہو اسی کا اعتبار کرے۔[2] گویا آپ نے دو آیات کے عمومی احکام کو ایک دوسرے سے خاص کیا، ایک آیت ہے: وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ۖ (البقرۃ:234) ’’اور جو لوگ تم میں سے فوت ہو جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وہ (بیویاں) اپنے آپ کو چار مہینے اور دس دن انتظار میں رکھیں۔‘‘ دوسری آیت میں ہے: وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ (الطلاق:4) ’’اور جو حمل والی ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کر دیں۔‘‘ آپ کا خیال تھا کہ ایسی حاملہ عورت جس کا شوہر فوت ہوگیا ہو، اگر اسے چار مہینے دس دن سے پہلے ولادت ہوجاتی ہے تو وہ دوسری آیت کے عمومی حکم پر عمل نہیں کرے گی، بلکہ بقیہ ایام کی تکمیل کرے گی، اس لیے کہ پہلی آیت دوسری آیت کی تخصیص کرتی ہے، اور اگر وفات کی عدت پوری ہوجاتی ہے اور ولادت نہیں ہوتی تو ولادت ہوجانے تک اس کی عدت ہے، اس لیے کہ پہلی آیت کا عموم اپنی حالت پر باقی نہیں بلکہ دوسری آیت کے حکم سے مخصوص ہے۔اس طرح آپ کے نزدیک دونوں آیات میں سے ہر ایک، ایک وجہ سے خاص ہے اور دوسری وجہ سے عام ہے۔ شاید احتیاط کے مدنظر علی رضی اللہ عنہ کا ایسا خیال تھا تاکہ دونوں آیات پر عمل ہوجائے۔[3] لیکن راجح اور صحیح بات یہ ہے کہ ایسی عورت کی عدت دونوں حالتوں میں وضع حمل (ولادت) تک ہے، کیوں کہ عبداللہ بن عتبہ سے بسند صحیح ثابت ہے کہ سبیعہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے انھیں بتایا کہ وہ سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں تھیں، وہ بدری صحابی تھے۔حجۃ الوداع کے موقع پر ان کی وفات ہوگئی اور وہ حاملہ تھیں، ابھی کچھ ہی ایام گزرے تھے کہ ان کو ولادت ہوگئی اور جب نفاس سے پاک ہوگئیں تو پیغام نکاح دینے والوں کے لیے زیب و زینت کی، ایک دن ان کے پاس ابوالسنابل رضی اللہ عنہ آئے او رکہنے لگے: کیا بات ہے، میں دیکھ رہا ہوں کہ تم زیب و زینت کر رہی ہو؟ شاید تمھیں نکاح کی خواہش ہے، جان لو! تم اس وقت تک نکاح نہیں کرسکتی ہو جب تک کہ عدت وفات چار مہینے دس دن نہ گزر جائیں، سبیعہ کہتی ہیں کہ جب ابوالسنابل نے مجھ سے یہ بات کہی تو میں نے شام کو اپنے کپڑوں
Flag Counter